ماہر القادری غزل : ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی - ماہر القادری

غزل
ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی
اس کے لئے جنت ہے بیاباں ہو کہ وادی

ساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگا دی
دنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھا دی

ہاں ! پھر تو کہوں ہم نے تجھے دادِ وفا دی
تم نے تو مرے دل کی کہانی ہی سنا دی

اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا
سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی


پھیرا مجھے انکار سے اقرار کی جانب
اک شمع کو روشن کیا اک شمع بجھا دی

اللہ رے ترے وصل و جدائی کے کرشمے
درزخ بھی دکھا دی مجھے جنت بھی دکھا دی

اس بات کو کہتے ہوئے ڈرتے ہیں سفینے
طوفان کو خود دامنِ ساحل نے ہوا دی

مانا کہ میں پامال ہوا زخم بھی کھائے
اوروں کے لیے راہ تو آسان بنا دی

اتنی تو مئے ناب میں گرمی نہیں ہوتی
ساقی نے کوئی چیز نگاہوں سے ملا دی

وہ چین سے بیٹھے ہیں مرے دل کو مٹا کر
یہ بھی نہیں احساس کہ کیا چیز مٹا دی

اے باد چمن تجھ کو نہ آنا تھا قفس میں
تو نے تو مری قید کی میعاد بڑھا دی

لے دے کے ترے دامنِ امید میں ماہرؔ
اک چیز جوانی تھی جوانی بھی لٹا دی
ماہر القادری
 
آخری تدوین:

محارب کاش

محفلین
غزل
ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلا دی
اس کے لئے جنت ہے بیاباں ہو کہ وادی

ساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگا دی
دنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھا دی

ہاں ! پھر تو کہوں ہم نے تجھے دادِ وفا دی
تم نے تو مرے دل کی کہانی ہی سنا دی

اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا

سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی

پھیرا مجھے انکار سے اقرار کی جانب
اک شمع کو روشن کیا اک شمع بجھا دی

اللہ رے ترے وصل و جدائی کے کرشمے
درزخ بھی دکھا دی مجھے جنت بھی دکھا دی

اس بات کو کہتے ہوئے ڈرتے ہیں سفینے
طوفان کو خود دامنِ ساحل نے ہوا دی

مانا کہ میں پامال ہوا زخم بھی کھائے
اوروں کے لیے راہ تو آسان بنا دی

اتنی تو مئے ناب میں گرمی نہیں ہوتی
ساقی نے کوئی چیز نگاہوں سے ملا دی

وہ چین سے بیٹھے ہیں مرے دل کو مٹا کر
یہ بھی نہیں احساس کہ کیا چیز مٹا دی

اے باد چمن تجھ کو نہ آنا تھا قفس میں
تو نے تو مری قید کی میعاد بڑھا دی

لے دے کے ترے دامنِ امید میں ماہرؔ
اک چیز جوانی تھی جوانی بھی لٹا دی

ماہر القادری
 
Top