غزل - زمیں میں آسماں بیگم - ڈاکٹر یوسف صابر

عندلیب

محفلین
غزل

زمیں میں آسماں بیگم کہاں پر میں کہاں بیگم​
تیری باتیں نرالی ہیں کروں کیا میں بیاں بیگم​
میری ڈیوٹی ہے خدمت میں لگا رہتا ہوں بیگم کے​
میں چپراسی جہاں پر ہوں ہے آفیسر وہاں بیگم​
بلانے کو مجھے گھنٹی بجاتی ہیں وہ گھر میں بھی​
وہ دن کو رات کہتی ہے تو میں کہتا ہوں ہاں بیگم​
دباؤ پاؤں ورنہ میں تمہیں سسپنڈ کرادوں گی​
مجھے کہہ کرڈراتی ہے تمہاری ماں کی ماں بیگم​
یہ مانا آپ کی صورت ہے کالی رات کے مانند​
مگر ہے نام کتنا خوبصورت کہکشاں بیگم​
 
Top