غزل - زخم رسنے لگا ھے پھر شاید(خالد شریف)

زخم رسنے لگا ھے پھر شاید

یاد اس نے کیا ھے پھر شاید

سسکیاں گونجتی ھیں کانوں میں

گھر کسی کا جلا ھے پھر شاید

حاصل عمر کیا یہی کچھ ھے

یہ ابھی سوچنا ھے پھر شاید

در زنداں پہ پھر ھوئی دستک

کوئی درد آشنا ھے پھر شاید

پھر پرندے اڑے ھیں شاخوں سے

اک دھماکہ ھوا ھے پھر شاید

مسکراتے ھیں دیکھ دیکھ کے لوگ

امتحان وفا ھے پھر شاید
 
Top