غزل: رات كے ڈھلنے پہ کچھ ایسے اجالا آئیگا

احبابِ گرامی، سلام عرض ہے ۔ ایک تازہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔ یہ ایک ذو قافیتین یعنی دو قافیوں والی غزل ہے ۔ دیکھئے شاید کسی قابل ہو ۔ حسب معمول آپکی گراں قدر رائے کا انتظار رہیگا ۔

رات كے ڈھلنے پہ کچھ ایسے اجالا آئے گا
چاند کو سورج کی خاطر مار ڈالا جائے گا

ہر سویرے نے کیا ہے قتل اِس امید کا
آج اک اچھی خبر اخبار والا لائے گا

ماں سے کہہ دو کر دے روٹی اپنے اشکوں ہی سے تر
اس کا بچہ کب تلک سوکھا نوالہ کھائے گا

سیم و زَر کا ذکر ہی کیا، ایسا وقت آنے کو ہے
جب ہوا و آب پر انسان تالا پا ئے گا

میں یہ سمجھوں گا کہ میرِ شہر کی سازش ہے یہ
اب دھنویں کا شہر پر بادل جو کالا چھائے گا

اینٹ گارے پر نہیں قائم عقائد کی اساس
کوئی کیا مسجد، کلیسا یا شوا لہ ڈھائے گا

کیا عجب عؔابد جو ہیں اتنے الم دِل میں مرے
جو پرندہ پالتو ہوگا سو پالا جائے گا

نیازمند،
عرفان عؔابد
 
آخری تدوین:
غزل خوبصورت ہے۔ داد قبول کیجیے۔

کچھ املا کی غلطیاں دور کرلیجیے۔

ماں سے کہ دو کر دے روٹی اپنے اشکوں ہی سے تر

کہہ دو

میں یہ سمجھونگا کہ میرِ شہر کی سازش ہے یہ
اب دھنویں کا شہر پر بادل جو کالا چھائیگا

'سمجھوں گا' علیحدہ لکھ لیجیے۔

دھوئیں

اینٹ گارے پر نہیں قائم اقائد کی اساس
'عقائد'
 
غزل خوبصورت ہے۔ داد قبول کیجیے۔

کچھ املا کی غلطیاں دور کرلیجیے۔



کہہ دو



'سمجھوں گا' علیحدہ لکھ لیجیے۔

دھوئیں


'عقائد'
خلیل ارحمٰن صاحب، داد اور املا کی غلطیوں کی نشاندہی کا شکریہ! دراصل یہ غزل پہلے رومن میں لکھ کر ایک دیگر محفل میں چسپاں کی تھی ۔ وقت بچانے کے لئے رومن نسخے کو اردو میں ٹرانس لٹریٹ کیا اور پروف ریڈنگ میں کچھ غلطیاں رہ گئیں ۔ میں نے حسب ضرورت تصحیح کر دی ہے ۔ میری ناچیز رائے میں دھویں کی املا درست ہے ۔ از راہ کرم تصدیق کر لیں ۔ ایک مرتبہ پھر شکریہ!
 
میری ناچیز رائے میں دھویں کی املا درست ہے ۔ از راہ کرم تصدیق کر لیں ۔ ایک مرتبہ پھر شکریہ!
عرفان بھائی رشید حسن خان اردو املا میں لکھتے ہیں؛

"دُھواں: یہ لفظ تلفظ کے لحاظ سے 'کن٘واں' کی طرح ہے ، یعنی جزوِ اول میں غنہ کی آواز شامل رہتی ہے، مگر استعمالِ عام نے اس میں نون غنہ کو کتابت سے دور رکھا اور اس کا متعارف املا 'دُھواں' ہے۔ اور یہی املا درست م انا جائے گا۔اِس کے مشتقات کی بھی یہی صورت ہوگی۔ 'دُھواں' کی محرف صورت 'دُھویں' ہوگی، ' کن٘ویں' کی طرح۔"

ہم بھی جذبات میں آکر ھمزہ کا اضافہ کرگئے جو غلط ہے۔ اصل املا دُھواں ، دُھویں ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے عرفان صاحب!

عمدہ اشعار لکھے ہیں آپ نے۔

رات كے ڈھلنے پہ کچھ ایسے اجالا آئیگا
چاند کو سورج کی خاطر مار ڈالا جائیگا
کیا کہنے!
ہر سویرے نے کیا ہے قتل اِس امید کا
آج اک اچھی خبر اخبار والا لائیگا
ہائے!
ماں سے کہہ دو کر دے روٹی اپنے اشکوں ہی سے تر
اس کا بچہ کب تلک سوکھا نوالہ کھائیگا
اللہ اللہ!
اینٹ گارے پر نہیں قائم عقائد کی اساس
کوئی کیا مسجد، کلیسا یا شوا لہ ڈھائیگا
کیا بات ہے۔
عقائد تو دلوں میں ہوتے ہیں۔
کیا عجب عؔابد جو ہیں اتنے الم دِل میں مرے
جو پرندہ پالتو ہوگا سو پالا جائیگا
غم کو پالتو پرندے سے خوب تشبیہ دی ہے آپ نے۔ :)

عام زبان میں کسی چوٹ وغیرہ کو دیکھ کر یہ کہا جاتا ہے کہ "آپ نے یہ کیا طوطا پال لیا ہے؟ :) "
 

امین شارق

محفلین
احبابِ گرامی، سلام عرض ہے ۔ ایک تازہ غزل پیشِ خدمت ہے ۔ یہ ایک ذو قافیتین یعنی دو قافیوں والی غزل ہے ۔ دیکھئے شاید کسی قابل ہو ۔ حسب معمول آپکی گراں قدر رائے کا انتظار رہیگا ۔

رات كے ڈھلنے پہ کچھ ایسے اجالا آئیگا
چاند کو سورج کی خاطر مار ڈالا جائیگا

ہر سویرے نے کیا ہے قتل اِس امید کا
آج اک اچھی خبر اخبار والا لائیگا

ماں سے کہہ دو کر دے روٹی اپنے اشکوں ہی سے تر
اس کا بچہ کب تلک سوکھا نوالہ کھائیگا

سیم و زَر کا ذکر ہی کیا، ایسا وقت آنے کو ہے
جب ہوا و آب پر انسان تالا پا ئیگا

میں یہ سمجھوں گا کہ میرِ شہر کی سازش ہے یہ
اب دھنویں کا شہر پر بادل جو کالا چھائیگا

اینٹ گارے پر نہیں قائم عقائد کی اساس
کوئی کیا مسجد، کلیسا یا شوا لہ ڈھائیگا

کیا عجب عؔابد جو ہیں اتنے الم دِل میں مرے
جو پرندہ پالتو ہوگا سو پالا جائیگا

نیازمند،
عرفان عؔابد
واہ کیا اچھی غزل ہے پڑھ کر دل خوش ہوگیا
یہ غزل لکھنے پر شاعر داد اعلیٰ پائے گا​
 

زوجہ اظہر

محفلین
واہ! خوب غزل ہے

سیم و زَر کا ذکر ہی کیا، ایسا وقت آنے کو ہے
جب ہوا و آب پر انسان تالا پا ئے گا
متفق
کیا سوچ سکتے تھے کہ پانی معاوضہ دے کر خریدیں گے
اور تصور کریں تو شاید آنے والے وقت سلنڈر دستیاب ہوا کریں...
 
خوبصورت غزل ہے عرفان صاحب!

عمدہ اشعار لکھے ہیں آپ نے۔


کیا کہنے!

ہائے!

اللہ اللہ!

کیا بات ہے۔
عقائد تو دلوں میں ہوتے ہیں۔

غم کو پالتو پرندے سے خوب تشبیہ دی ہے آپ نے۔ :)

عام زبان میں کسی چوٹ وغیرہ کو دیکھ کر یہ کہا جاتا ہے کہ "آپ نے یہ کیا طوطا پال لیا ہے؟ :) "
احمد صاحب، آپکے تعریفی کلمات میرے لئے باعثِ صد مسرٌت ہیں ۔ بہت بہت شکریہ!
نیازمند،
عرفان عؔابد
 

عاطف ملک

محفلین
رات كے ڈھلنے پہ کچھ ایسے اجالا آئے گا
چاند کو سورج کی خاطر مار ڈالا جائے گا

ہر سویرے نے کیا ہے قتل اِس امید کا
آج اک اچھی خبر اخبار والا لائے گا

ماں سے کہہ دو کر دے روٹی اپنے اشکوں ہی سے تر
اس کا بچہ کب تلک سوکھا نوالہ کھائے گا

سیم و زَر کا ذکر ہی کیا، ایسا وقت آنے کو ہے
جب ہوا و آب پر انسان تالا پا ئے گا

میں یہ سمجھوں گا کہ میرِ شہر کی سازش ہے یہ
اب دھنویں کا شہر پر بادل جو کالا چھائے گا

اینٹ گارے پر نہیں قائم عقائد کی اساس
کوئی کیا مسجد، کلیسا یا شوا لہ ڈھائے گا

کیا عجب عؔابد جو ہیں اتنے الم دِل میں مرے
جو پرندہ پالتو ہوگا سو پالا جائے گا
واہ۔۔۔۔بہت خوبصورت کلام ہے۔
ہر شعر لاجواب۔
بہت داد عرفان بھائی:)
 
واہ کیا اچھی غزل ہے پڑھ کر دل خوش ہوگیا
یہ غزل لکھنے پر شاعر داد اعلیٰ پائے گا​
امین صاحب، بھائی آپ کی منظوم داد سے تومیرا دل بھی خوش ہو گیا ۔
clear.png
:) شکریہ اور داد پیش ہے ۔ بس ’کر‘ کو ’کے‘ اور ’پر‘ کو ’پہ‘ کر دیں تو آپکا شعررواں دواں ہو جائے گا ۔
 
واہ! خوب غزل ہے

سیم و زَر کا ذکر ہی کیا، ایسا وقت آنے کو ہے
جب ہوا و آب پر انسان تالا پا ئے گا
متفق
کیا سوچ سکتے تھے کہ پانی معاوضہ دے کر خریدیں گے
اور تصور کریں تو شاید آنے والے وقت سلنڈر دستیاب ہوا کریں...
زوجہ اظہر صاحبہ، نظر عنایت اور حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں ۔
 
Top