غزل ::دل دیکھ رہے ہیں کبھی جاں دیکھ رہے ہیں ::

یاسر شاہ

محفلین
سائیں مھنجو سلسلو بہ عجیب آھی- اسان جو ڈاڈو سن 1900 ماں پیر جو گوٹھ (نوابشاہ جی بھرساں) سے کراچی منتقل تھی ویو - ائیں مھنجی والد ائیں مھنجی پیدائش کراچی جی آھی-
ھاٹئیں سند وارا مونکھی سندھی نہ تھا سمجھن ائیں کراچی وارا مہاجر نہ تھا سمجھن - ھاٹی مونکھی پان کو نہ خبر تہ ماں کیر آھیاں -
ہاہاہاہاہاہا
 

یاسر شاہ

محفلین
سائیں مھنجو سلسلو بہ عجیب آھی- اسان جو ڈاڈو سن 1900 ماں پیر جو گوٹھ (نوابشاہ جی بھرساں) سے کراچی منتقل تھی ویو - ائیں مھنجی والد ائیں مھنجی پیدائش کراچی جی آھی-
ھاٹئیں سند وارا مونکھی سندھی نہ تھا سمجھن ائیں کراچی وارا مہاجر نہ تھا سمجھن - ھاٹی مونکھی پان کو نہ خبر تہ ماں کیر آھیاں -
واه سائيں واه . ماشاءالله خوشي هوئي يہ جان کر کہ آپ کے بزرگوں کا تعلق بھی پیر جو گوٹھ سے تھا میرے بزرگوں کا تعلق بھی وہیں سے تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
یاسر شاہ اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، اللہ میاں میں اللہ کے ثقہ تلفظ کے ساتھ میاں میچ نہیں کرتا۔ اس سے بہتر تو "جب اللہ میاں دیکھ رہے ہیں" رہے گا!
یہ غزل بھی کاپی کر لیتا ہوں سَمت کے لئے۔ یاسر شاہ ر شادی ہی نام دیا جائے نا!
 
سائين منھنجا اوھان جي مھربانيء،خوشي ٿي اوھان سان پنھنجي ٻولي ۾ ڳالھائي-

ارشد صاحب کچھ روشنی ڈالیےاس موضوع پہ کہ اس معصوم شعر میں آخر ایسا کیا ہے کہ یہ ہم آہنگ نہیں غزل سے۔

یہ بات آپ کی کافی حد تک بجا ہے کہ استعمال کے وقت مجھے بھی یہ لفظ کچھ ہلکا سا لگا،لیکن کیا کریں وزن اور پھر اس کی :بدبخت: سے کچھ مماثلت کی وجہ سے جی کڑا کر کے اسے استعمال کر لیا۔
جناب یاسر صاحب: سلام علیکم
آداب محفل کا تقا ضا ہے کہ ایسی زبان میں گفتگو کی جائے جو سب اہل محفل سمجھتے ہوں۔ یہ اردو محفل ہے اور یہاں کسی غیر زبان کا استعمال بد اخلاقی میں شمار ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ اتنا تو آپ جانتے ہوں گے۔ ازراہ کرم یہاں صرف اردو کا استعمال کیجئے۔ عنایت ہوگی۔ شکریہ۔
سرور راز
 
جناب یاسر صاحب: سلام علیکم
آداب محفل کا تقا ضا ہے کہ ایسی زبان میں گفتگو کی جائے جو سب اہل محفل سمجھتے ہوں۔ یہ اردو محفل ہے اور یہاں کسی غیر زبان کا استعمال بد اخلاقی میں شمار ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ اتنا تو آپ جانتے ہوں گے۔ ازراہ کرم یہاں صرف اردو کا استعمال کیجئے۔ عنایت ہوگی۔ شکریہ۔
سرور راز
استادِ محترم آپ کا بے حد شکریہ آپ نے حق بات کہی اور ہماری الجھن دورفرمائی۔اُردو بات چیت کا سلسلہ چلتے چلتے دوسری زبان میں گفتگو شروع کردینا محفل کے آداب کے سراسر خلاف ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔ایک بار پھر شکریہ کہ آپ نے آواز اُٹھائی۔
 

یاسر شاہ

محفلین
جناب یاسر صاحب: سلام علیکم
آداب محفل کا تقا ضا ہے کہ ایسی زبان میں گفتگو کی جائے جو سب اہل محفل سمجھتے ہوں۔ یہ اردو محفل ہے اور یہاں کسی غیر زبان کا استعمال بد اخلاقی میں شمار ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ اتنا تو آپ جانتے ہوں گے۔ ازراہ کرم یہاں صرف اردو کا استعمال کیجئے۔ عنایت ہوگی۔ شکریہ۔
سرور راز
وعلیکم سلام شکریہ محترمی کوشش ہو گی کہ آئندہ غیر نہیں بلکہ اپنی مادری زبان میں بات نہ کی جائے بلکہ دوسروں کی مادری زبان کی خدمت کی جائے جن کو اپنی مادری زبان کی فکر نہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
یاسر شاہ اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، اللہ میاں میں اللہ کے ثقہ تلفظ کے ساتھ میاں میچ نہیں کرتا۔ اس سے بہتر تو "جب اللہ میاں دیکھ رہے ہیں" رہے گا!
یہ غزل بھی کاپی کر لیتا ہوں سَمت کے لئے۔ یاسر شاہ ر شادی ہی نام دیا جائے نا!
جزاک اللہ خیر اعجاز صاحب !
اللہ میاں والا شعر چاہیں تو نکال لیں غزل سے ۔
میرا نام: یاسر شاہ راشدی : دیا جائے۔
 
استادِ محترم آپ کا بے حد شکریہ آپ نے حق بات کہی اور ہماری الجھن دورفرمائی۔اُردو بات چیت کا سلسلہ چلتے چلتے دوسری زبان میں گفتگو شروع کردینا محفل کے آداب کے سراسر خلاف ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔ایک بار پھر شکریہ کہ آپ نے آواز اُٹھائی۔
مکرمی شکیل صاحب: سلام علیکم
اول یہ کہ میں استاد نہیں ہوں۔یہاں :اساتذہ: کی کمی نہیں ہے اور مجھ کو اس قسم کی خودنمائی کا مطلق شوق نہیں۔ دوم یہ کہ مجھ کو کسی زبان سے نفرت نہیں ہے۔ تقریبا چالیس زبانوں میں ایک آدھ بات کہہ سکتا ہوں جبکہ بیشتر لوگ چالیس زبانوں کے نام بھی نہیں لے سکتے۔ یاسر صاحب میرے پرانے کرم فرما ہیں ۔ اور کیا عرض کروں۔ میرا قصور ہر جگہ یہی رہا ہے کہ اصولی اور سچ بات کہنا لوگوں کو برا لگتا ہے اور وہ متعصبانہ رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔ آداب محفل، اخلاقی اصول اب مجھ جیسے کرم خوردہ لوگوں سے مخصوص ہو کر رہ گئے ہیں۔ یہاں آکر مجھ کو افسوس ہوا ۔ میں غلط جگہ آ گیا ہوں اور اس فکر میں ہوں کہ جلد از جلد یہاں سے رخصت ہو جائوں۔ اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے۔ کبھی ہماری قدریں ہوا کرتی تھیں ، عزت تھی، وقار تھا لیکن اب وہ سب ختم ہو گیا اور لوگوں کو احساس تک نہیں ہے کہ ہم نے کیا کھودیا ہے اور کیا پایا ہے۔ آہستہ آہستہ کام کم کروں گا اور چپ چاپ رخصت ہو جائوں گا کیونکہ اسی میں بہتری ہے۔ انشا اللہ۔ اگر کوئی بات بے اصول ہو رہی تھی تو آپ جیسے احباب خاموش کیوں رہے؟ یہی سیاست ہے جو ہم کو خراب کر رہی ہے اور ہمارا انجام اچھا نہیں ہے۔ فاعتبرو یا اولی الابصار۔ سچ بولنا گناہ نہیں ہے۔ یا ہے؟
 

ارشد رشید

محفلین
حضرت سرور راز صاحب - آپ کا جواب پڑھ کر دل دُکھا اس لیئے لکھنے پر مجبور ہوگیا -
حضرت اس ویب سائٹ پہ تو میں نے ہر شخص کو آپ کو عزت دیتے دیکھا ہے - ہر کوئ آپ کو استاد کہتا ہے - تمام لوگ القاب و آداب سے آپ کو مخاطب کرتے ہیں تو پھر آپ کو کیوں یہ شکوہ ہے کہ یہاں اخلاق اور آدابِ محفل کا خیال نہیں رکھا جاتا - اس سائٹ پر آپ کے قدر دانوں کے ساتھ تو یہ زیادتی ہوگی-
لے دے کے ایک میں ناخلف ہی رہ جاتا ہوں جس سے آپ کو شکوہ ہو سکتا ہے - مگر میں نے بھی آپ سے بد تمیزی کبھی نہیں کی - آپ نے لکھا کہ آپ کا وتیرہ ہے کہ آپ اصولی اور سچی بات کہتے ہیں تو یہ کسی اور کا بھی تو وتیرہ ہو سکتا ہے - اگر مجھے آپ کے کسی کلام میں زبان و بیان کی غلطی نظر آئے اور میں سوال پوچھ بیٹھوں تو کیا یہ میرا جرم ہوا ؟
میں اگر غلط ہوں تو آپ میری اصلاح کر دیا کریں میں آپ کا ممنون و مشکور ہونگا اور اگر میں صحیح ہوں تو آپ اس کا اقرار کرلیں -
بس اتنا ہی کہوں گا کہ آپ اس سائٹ سے جانے کی بات نہ کریں یہاں سب آپ کے مرید ہیں - اگر آپ کی ناراضگی کی وجہ میں ہوں تو میں خود ہی یہ گروپ چھوڑ دیتا ہوں -
 

یاسر شاہ

محفلین
حضرت سرور راز صاحب - آپ کا جواب پڑھ کر دل دُکھا اس لیئے لکھنے پر مجبور ہوگیا -
حضرت اس ویب سائٹ پہ تو میں نے ہر شخص کو آپ کو عزت دیتے دیکھا ہے - ہر کوئ آپ کو استاد کہتا ہے - تمام لوگ القاب و آداب سے آپ کو مخاطب کرتے ہیں تو پھر آپ کو کیوں یہ شکوہ ہے کہ یہاں اخلاق اور آدابِ محفل کا خیال نہیں رکھا جاتا - اس سائٹ پر آپ کے قدر دانوں کے ساتھ تو یہ زیادتی ہوگی-
لے دے کے ایک میں ناخلف ہی رہ جاتا ہوں جس سے آپ کو شکوہ ہو سکتا ہے - مگر میں نے بھی آپ سے بد تمیزی کبھی نہیں کی - آپ نے لکھا کہ آپ کا وتیرہ ہے کہ آپ اصولی اور سچی بات کہتے ہیں تو یہ کسی اور کا بھی تو وتیرہ ہو سکتا ہے - اگر مجھے آپ کے کسی کلام میں زبان و بیان کی غلطی نظر آئے اور میں سوال پوچھ بیٹھوں تو کیا یہ میرا جرم ہوا ؟
میں اگر غلط ہوں تو آپ میری اصلاح کر دیا کریں میں آپ کا ممنون و مشکور ہونگا اور اگر میں صحیح ہوں تو آپ اس کا اقرار کرلیں -
بس اتنا ہی کہوں گا کہ آپ اس سائٹ سے جانے کی بات نہ کریں یہاں سب آپ کے مرید ہیں - اگر آپ کی ناراضگی کی وجہ میں ہوں تو میں خود ہی یہ گروپ چھوڑ دیتا ہوں -
اصل میں مکرمی و مشفقی سرور صاحب کا جو گلہ ہے وہ بالکل درست اور بجا ہے اور مجھے شاید ان سے بڑھ کرمحسوس ہوتا ہے،جو وہ کھل کر کہنا نہیں چاہتے اور میں کہہ دینے کے حق میں ہوں اور وہ الٹا مجھ سے ناراض ہو جاتے ہیں حالانکہ کئی باتوں میں روئے سخن ان کی جانب ہوتا ہے مخاطب میں کسی اور سےہوتا ہوں ،جمود مجھے سخت ناپسند ہے ،بقول شخصے:
ٹھہرے پانی میں ایک پتھر پھینک
دیر تک دائروں کا منظر دیکھ

بھائی صرف القابات سے نوازنا کیا ہوتا ہے ، یہ تو محض زبانی جمع خرچ اور لفظوں کا اسراف ہے جو میرے اردگرد بہت زیادہ ہے،ایک بندہ جس کی عمر 89 برس ہے اور جس نے اردو ادب کی بے تحاشا خدمات کی ہیں وہ اپنی ہر ہر تحریر پہ لوگوں کو ترغیب دے دے کر ابھار رہا ہے کہ آؤ اور بے لاگ لکھو اور لوگ ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے تو یہ رویہ بائیکاٹ یعنی مقاطعے کی صورت ہے جبکہ یہاں بہت سے لوگ ان کو اپنا استاد بھی ٹھہرا چکے ہیں ۔مجھے تو یہ استادی شاگردی کا رشتہ سمجھ میں نہیں آتا۔کیا خوب یاد آیا جون کا ایک شعر :
کچھ تو رشتہ ہے تم سے کمبختو
کچھ نہیں کوئی بد دعا بھیجو


آخر ایسی کیا مصروفیات ہیں جو سب کو ایک ہی وقت میں باجماعت گھیر لیتی ہیں ،اس سے تو صاف لگتا ہے کہ چاہا جا رہا کہ سرور صاحب یہاں سے تشریف لے جائیں تاکہ ہم اپنے اپنے کھوٹے سکے چلائیں اور رسمی واہ واہ وصول کریں ۔

اسی ضمن میں ایک تبصرہ سرور صاحب کی نظم کے ذیل میں کیا تھا جس میں فاتحہ خوانی کا ذکر تھا مگر بھائی لوگوں نے رپورٹ کر کے حذف کروا دیا۔
 
حضرت سرور راز صاحب - آپ کا جواب پڑھ کر دل دُکھا اس لیئے لکھنے پر مجبور ہوگیا -
حضرت اس ویب سائٹ پہ تو میں نے ہر شخص کو آپ کو عزت دیتے دیکھا ہے - ہر کوئ آپ کو استاد کہتا ہے - تمام لوگ القاب و آداب سے آپ کو مخاطب کرتے ہیں تو پھر آپ کو کیوں یہ شکوہ ہے کہ یہاں اخلاق اور آدابِ محفل کا خیال نہیں رکھا جاتا - اس سائٹ پر آپ کے قدر دانوں کے ساتھ تو یہ زیادتی ہوگی-
لے دے کے ایک میں ناخلف ہی رہ جاتا ہوں جس سے آپ کو شکوہ ہو سکتا ہے - مگر میں نے بھی آپ سے بد تمیزی کبھی نہیں کی - آپ نے لکھا کہ آپ کا وتیرہ ہے کہ آپ اصولی اور سچی بات کہتے ہیں تو یہ کسی اور کا بھی تو وتیرہ ہو سکتا ہے - اگر مجھے آپ کے کسی کلام میں زبان و بیان کی غلطی نظر آئے اور میں سوال پوچھ بیٹھوں تو کیا یہ میرا جرم ہوا ؟
میں اگر غلط ہوں تو آپ میری اصلاح کر دیا کریں میں آپ کا ممنون و مشکور ہونگا اور اگر میں صحیح ہوں تو آپ اس کا اقرار کرلیں -
بس اتنا ہی کہوں گا کہ آپ اس سائٹ سے جانے کی بات نہ کریں یہاں سب آپ کے مرید ہیں - اگر آپ کی ناراضگی کی وجہ میں ہوں تو میں خود ہی یہ گروپ چھوڑ دیتا ہوں -
مکرمی رشید صاحب: والسلام
آپ کا خط پڑھا ۔ میں نے یہ شکوہ کبھی نہیں کیا کہ کسی نے مجھ سے کوئی نا زیبا بات کہی ہے۔ یہ لوگوں کا بڑا پن ہے اور اس کے لئے اللہ کا شکر ہے۔ آداب محفل کا ذکر جس حوالے سے آیا تھا آپ اس سے بخوبی واقف ہیں۔ اس کا کسی زبان سے کوئی تعلق نہیں ۔ شائستہ محفل کا دستور ہی یہ ہے کہ ایسی زبان میں گفتگو ہو جو سب سمجھ سکیں تاکہ ہر طرح کی غلط فہمی کا امکان ختم ہو جائے۔ سچ بولنا ہر شخص کے لئے ضروری ہے اور باعث فخر بھی ہے۔ غلطی ہر ایک سے ہو سکتی ہے اورہوتی ہے۔ سو یہ بھی ناراضگی کی وجہ نہیں۔ غلطی نہ ماننا البتہ نادانی ہے ۔ اگر ہر شخص صرف اس کا خیال رکھے کہ وہ اپنی ادبی، معاشرتی اور تہذیبی حدوں میں رہے تو کسی کو شکایت نہیں ہوگی۔ ویسے بھی ہماری شکایت عموما ذاتی اور فضول قسم کی ہوتی ہے جس میں کوئی وزن کم ہی ہوتا ہے۔ اس محفل میں مجھ کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ جو لوگ مجھ کو باصرار یہاں لائے تھے وہ خود ہی غائب ہیں اور عام طور سے غائب رہتے ہیں۔ میں یہاں کام کرنے آیا ہوں لیکن اس جانب لوگوں کی توجہ نہیں ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ کام نہیں ہے بلکہ :ناکام: ہے جس میں ادب وشعر تو چھوڑیں خود صاحب تحریر کی بھلائی بھی نہیں ہے۔ آپ حالات سے زیادہ واقف ہیں۔ میں یہ موقف قبول نہیں کر سکتا کہ :کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے:۔ یہ ایک شکست خوردہ اور نامراد طبقہ ہی کہہ سکتاہے جو مایوس ہے اور محنت سے بھاگتا ہے۔ ویسے اب شاید ادب و شعر بے وقت کی راگنی ہے جو بھینس کے آگے گائی جا رہی ہے۔ اس کا وقت جا چکا ہے۔ محفل میں لوگوں کی طفلانہ باتوں سے دل دکھتا ہے لیکن کیا کیجئے کہ لوگ اور اقدار سب زوال پذیر ہیں۔ اور بہتری کی کوئی روشنی کہیں نہیں ہے۔ اس میں میری بھی غلطی ہے جس کو غالب بہت پہلےبیان کر چکے ہیں:
اپنے پہ کر رہا ہوں قیاس اہل دہر کا
سمجھا ہوں دلپذیر متاع ہنر کو میں
دعائے خیر کا طالب ہوں۔ انشا اللہ۔ آخرمیں ایک گذارش ہے یعنی اس مسئلہ پر گفتگو اور مراسلت ختم کی جائے اور کام کی باتوں میں وقت اور قوت لگائی جائے۔ ہم آئے بھی تو اسی لئے ہیں۔ شکریہ۔
سرور راز
 
آخری تدوین:

ارشد رشید

محفلین
حضرات آپ دونوں صاحبانِ فن اور اہلِ درد کی گفتگو پڑھ کے فی البدیہ یہ غزل کہی ہے - سو آپ کی نذر ہے - ( میرے خیال میں تو یہ کام کی بات ہے)

غزل

کوئی شکوہ کسی سے کیا کیجیے
یہ ہی ممکن ہے بس دعا کیجیے
مدعا جب زباں پہ آ نہ سکے
صبر کرنے کا حوصلہ کیجیے
دل بدلنا کسی کے بس میں نہیں
آپ بس کوششیں کیا کیجیے
منزلیں بھی کبھی تو آئیں گی
آپ رستوں سے ابتدا کیجئے
سُرخرو اُس کے رُو برو ٹھہریں

رنگ یہ سوچ کر رچا کیجیے
 

علی وقار

محفلین
حضرت سرور راز صاحب - آپ کا جواب پڑھ کر دل دُکھا اس لیئے لکھنے پر مجبور ہوگیا -
حضرت اس ویب سائٹ پہ تو میں نے ہر شخص کو آپ کو عزت دیتے دیکھا ہے - ہر کوئ آپ کو استاد کہتا ہے - تمام لوگ القاب و آداب سے آپ کو مخاطب کرتے ہیں تو پھر آپ کو کیوں یہ شکوہ ہے کہ یہاں اخلاق اور آدابِ محفل کا خیال نہیں رکھا جاتا - اس سائٹ پر آپ کے قدر دانوں کے ساتھ تو یہ زیادتی ہوگی-
لے دے کے ایک میں ناخلف ہی رہ جاتا ہوں جس سے آپ کو شکوہ ہو سکتا ہے - مگر میں نے بھی آپ سے بد تمیزی کبھی نہیں کی - آپ نے لکھا کہ آپ کا وتیرہ ہے کہ آپ اصولی اور سچی بات کہتے ہیں تو یہ کسی اور کا بھی تو وتیرہ ہو سکتا ہے - اگر مجھے آپ کے کسی کلام میں زبان و بیان کی غلطی نظر آئے اور میں سوال پوچھ بیٹھوں تو کیا یہ میرا جرم ہوا ؟
میں اگر غلط ہوں تو آپ میری اصلاح کر دیا کریں میں آپ کا ممنون و مشکور ہونگا اور اگر میں صحیح ہوں تو آپ اس کا اقرار کرلیں -
زبردست۔
 
السلام علیکم

احباب کی خدمت میں ایک اور پرانی غزل پیش خدمت ہے ،بے لاگ و بے تکلف تبصرے کا انتظار رہے گا -

غزل

دل دیکھ رہے ہیں کبھی جاں دیکھ رہے ہیں
اٹھتا ہے کہاں سے یہ دھواں دیکھ رہے ہیں


اک روزنِ زنداں سے جہاں دیکھ رہے ہیں
خود ہم ہیں کہاں اور کہاں دیکھ رہے ہیں


رہ رہ کے ہمیں ڈھونڈ رہے ہیں وہ سرِ بزم
اور ہم انھیں ہو ہو کے نہاں دیکھ رہے ہیں


آنے کو تو آپ آگئے خلوت میں ہماری
اب کیا کریں الله میاں دیکھ رہے ہیں


ہم بے سر و ساماں تو کبھی کے ہوئے در عشق
خود کو ابھی بے نام و نشاں دیکھ رہے ہیں


یہ عشق کی گرمی ہے کہ تاثیرِ نظر ہے
پیری میں جو ہم خود کو جواں دیکھ رہے ہیں


ہم ہونے کو قتل آئے ہیں پر ہائے ری قسمت
دشمن کو بھی بے تیغ و کماں دیکھ رہے ہیں


مدمست نظاروں میں بھی کافر رہے کافر
سب دیکھ کے بد بخت کہاں دیکھ رہے ہیں !


سندھی ہیں مگر شؔاہ کی اردو ہے غضب کی
ہیں گرمِ سخن اہلِ زباں دیکھ رہے ہیں
یاسر بھائی ، عمدہ غزل ہے . کچھ اشعار تو بہت اعلیٰ ہیں . داد قبول فرمائیے . البتہ پانچویں شعر میں ’ابھی‘ کی جگہ ’اب‘ کا مقام تھا ، اور آٹھویں شعر میں ’مد مست‘ کی ’ بد مست‘ بہتر ہوتا . ویسے تو کوئی بھی شخص کسی بھی زبان پر عبور حاصل کر سکتا ہے ، لیکن سندھی ہوتے ہوئے آپ کی اُرْدُو واقعی غضب کی ہے . :) ماشاء اللہ !
 
حضرات آپ دونوں صاحبانِ فن اور اہلِ درد کی گفتگو پڑھ کے فی البدیہ یہ غزل کہی ہے - سو آپ کی نذر ہے - ( میرے خیال میں تو یہ کام کی بات ہے)

غزل

کوئی شکوہ کسی سے کیا کیجیے
یہ ہی ممکن ہے بس دعا کیجیے
مدعا جب زباں پہ آ نہ سکے
صبر کرنے کا حوصلہ کیجیے
دل بدلنا کسی کے بس میں نہیں
آپ بس کوششیں کیا کیجیے
منزلیں بھی کبھی تو آئیں گی
آپ رستوں سے ابتدا کیجئے
سُرخرو اُس کے رُو برو ٹھہریں

رنگ یہ سوچ کر رچا کیجیے
مکرمی رشید صاحب: والسلام
آپ کی فی البدیہہ غزل دیکھی۔ فی البدیہہ کہنا بھی ایک خاص ہنر ہے اور ہر ایک کے بس میں نہیں ہے۔ نظر ثانی سے نوک پلک درست کرلیں اوردو تین مزید شعر اور ایک مقطع کا اضافہ کر لیں۔ لیجئے غزل تیار ہو گئی۔ محفل میں پیش کر دیں کہ وہاں لوگ اسی انتظار میں رہتے ہیں۔ خاکسار کی داد قبول کیجئے۔
سرور راز
 

ارشد رشید

محفلین
مکرمی رشید صاحب: والسلام
آپ کی فی البدیہہ غزل دیکھی۔ فی البدیہہ کہنا بھی ایک خاص ہنر ہے اور ہر ایک کے بس میں نہیں ہے۔ نظر ثانی سے نوک پلک درست کرلیں اوردو تین مزید شعر اور ایک مقطع کا اضافہ کر لیں۔ لیجئے غزل تیار ہو گئی۔ محفل میں پیش کر دیں کہ وہاں لوگ اسی انتظار میں رہتے ہیں۔ خاکسار کی داد قبول کیجئے۔
سرور راز
حضرت راز صاحب - آپ نے اس غزل کو در خورِ اعتنا سمجھا میرے لیے یہی بڑی بات ہے -
باقی اس طرح کے فی البدیہ کلام میں مشقِ سخن کے لیے کہتا رہتا ہوں اور انکو مشقِ سخن تک ہی رہنے دیتا ہوں - اس پہ کیا مزید کام کروں -
بہت شکریہ -
 
حضرت راز صاحب - آپ نے اس غزل کو در خورِ اعتنا سمجھا میرے لیے یہی بڑی بات ہے -
باقی اس طرح کے فی البدیہ کلام میں مشقِ سخن کے لیے کہتا رہتا ہوں اور انکو مشقِ سخن تک ہی رہنے دیتا ہوں - اس پہ کیا مزید کام کروں -
بہت شکریہ -
محترمی رشید صاحب: یہ تو نہایت عجیب سوال ہے کہ :اس پہ کیا مزید کام کروں؟:۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ غزل بہتر نہیں ہو سکتی تو ٹھیک ہے۔ میرے تجربے میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے ۔بہتر الفاظ،بہتر بندش ، خیالات اور بیان کی بلندی، معنی آفرینی وغیرہ آپ کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ کوشش شرط ہے۔ دیکھئے میں مطلع میں گستاخی کرتا ہوں اور آپ غور کیجئے کہ اس کی کیا قیمت ہے۔ آپ کا مطلع ہے :
کوئی شکوہ کسی سے کیا کیجیے
یہ ہی ممکن ہے بس دعا کیجیے
میری فکر یہ ہے :
کیا کسی سے کوئی گلا کیجیے
صبر کیجیے، خدا خدا کیجیے !
دیکھئے آپ کیا کہتے ہیں۔ آپ بہتر کہہ سکتے ہیں تو ضرور کہئے لیکن اپنی غزل کو حرف آخر خیال نہ کیجئے۔ توجہ کے لئے ممنون ہوں۔
سرور راز
 
Top