غزل: دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے
چمن میں غنچوں سے جو آمدِ بہار کرے

محبت اس کی اگر ہے گناہ اے واعظ!
تو اس گناہ کو انسان بار بار کرے

اسی سے کھلتے ہیں اسرار دلنوازی کے
خدا تجھے بھی محبت کا راز دار کرے

ترے بغیر جسے ایک پل نہ چین آئے
وہ کس طرح ترے وعدوں پہ انحصار کرے

جو مجھ کو صبر کی تلقین کر رہے ہیں عزیزؔ!
خدا انہیں بھی مری طرح بے قرار کرے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top