غزل - جب کبھی مجھ پہ زمانے نے اٹھائے پتھر - قدیر انصاری

عندلیب

محفلین
غزل
جب کبھی مجھ پہ زمانے نے اٹھائے پتھر​
چوٹ دے دے کے تری یاد دلائے پتھر​
گویا مجنوں کی روایت ہے کہ ہر شخص یہاں​
شہر میں پھرتا ہے دامن میں چھپائے پتھر​
ہم نے سچ بات کے کہنے کو زباں کیا کھولی​
ہائے پھر کیا تھا کہ دنیا نے اٹھائے پتھر​
چھوڑئیے غیر کو اب غیر تو پھر غیر ہی تھے​
تم تو اپنے ہی تھے تم نے بھی اٹھائے پتھر​
جمع کر رکھے ہیں لیکن یہ بتاؤں کس کو​
جتنے بھی آئے ترے ہاتھ سے آئے پتھر​
جن سے پھولوں کے بچھانے کی تھی امید قدیر​
میری راہوں میں انہوں نے ہی بچھائے پتھر​
 
Top