غزل - جب لگیں زخم قاتل کو دعا دی جائے(خالد شریف)

جب لگیں زخم قاتل کو دعا دی جائے

ھے یہی ر سم ا ٹھا د ی جا ئے

انہی گلرنگ دریچوں سے سحر جھانکےگی

کیوں نہ کھلتے ھوئے زخموں کو دعا دی جائے

ھم نے انسانوں کے دکھ درد کا حل ڈھونڈ لیا

کیا برا ھے جو یہ افواہ پھیلا دی جائے

کم نہیں نشے میں جاڑے کی گلابی راتیں

اور اگر تیری جوانی بھی ملا دی جائے

ھم سے پوچھو کہ غزل کیا ھے غزل کا فن کیا

چند لفظوں میں کوئی آگ چھپا دی جائے
 
Top