غزل: جبکہ میخانے کا میخانہ نظر سے نکلے

وجاہت حسین

محفلین
غزل
جبکہ میخانے کا میخانہ نظر سے نکلے
پھر کوئی کیسے نگاہوں کے اثر سے نکلے

حشر میں بولا تری آنکھ کے تیروں کا شہید
اِتنے دل میں لگے اور اِتنے جگر سے نکلے​

ہو گیا قَطْرَۂِ نَیساں جو گہر میں ہی فنا
کیا یہ ممکن ہے وہ قطرہ بھی گہر سے نکلے؟

عشق کے سُوق میں کُل رب کی یہ قیمت تھی لگی
چند موتی کہ جو اک چشمِ بشر سے نکلے

اتنا رسوا نہ ہوا ہو گا یہ اب سے پہلے
چاند نکلا تھا اِدھر سے وہ اُدھر سے نکلے

(وجاہت حسین حافظؔ)​
 
Top