محترم الف عین صاحب

خُو عطا نہ جس کو ہو، شاعری نہیں کرتا
ناقدو میں قصداً تو شاعری نہیں کرتا

کرب میرے اندر کا شاعری اُگلتا ہے
شوق سے تو میں لوگو شاعری نہیں کرتا

جسم وہ کہ نظم اک آزاد سی تراش اُس کی
کون کہہ رہا ہے وہ شاعری نہیں کرتا

عکس میں دکھاتا ہے آئینہ دراڑیں سب
ذہن منشتر جب ہو شاعری نہیں کرتا

ہو سماج کی صورت نقش گر نہ اس میں تو
قافیے نبھانے کو شاعری نہیں کرتا

شعر خود ہی دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک
سرفرازاحمد تو شاعری نہیں کرتا
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ناقدو میں قصدً تو شاعری نہیں کرتا
اس مصرع میں قصداََ ٹائپو رہ گیا۔
شوق سے میں اے لوگو شاعری نہیں کرتا
اس کی بہتر صورت یہ ہو سکتی ہے ۔ ۔۔شوق سے تو میں لوگو!
جسم وہ کہ نظم اک آزاد سی تراش اُس کی
یہ مصرع اپنے الفاظ کو بحر میں سمونے میں مشکل محسوس کر رہا ہے۔ اور بیانیہ کچھ کمزور لگ رہا ہے۔ اسے دوبارہ کہا جائے تو بہتر ہو گا۔
شعر خود آ دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک
آ دیتے ہیں ۔۔ یہاں ۔ آ ۔ گر رہا ہے ۔۔۔۔ اس کی جگہ -ہی۔ بہتر ہو سکتا ہے ۔ جیسے،
شعر خود ہی دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک

باقی غزل کا زبان و بیان مجموعی طور پر خوب اچھا ہے ۔
 
اس مصرع میں قصداََ ٹائپو رہ گیا۔

اس کی بہتر صورت یہ ہو سکتی ہے ۔ ۔۔شوق سے تو میں لوگو!

یہ مصرع اپنے الفاظ کو بحر میں سمونے میں مشکل محسوس کر رہا ہے۔ اور بیانیہ کچھ کمزور لگ رہا ہے۔ اسے دوبارہ کہا جائے تو بہتر ہو گا۔

آ دیتے ہیں ۔۔ یہاں ۔ آ ۔ گر رہا ہے ۔۔۔۔ اس کی جگہ -ہی۔ بہتر ہو سکتا ہے ۔ جیسے،
شعر خود ہی دیتے ہیں ذہن پر مرے دستک

باقی غزل کا زبان و بیان مجموعی طور پر خوب اچھا ہے ۔
بہت شکریہ سر سلامت رہیں.
 
Top