غزل براے اصلاح

Rehan Ahmed

محفلین
یہ تجھے کس خطا نے روکا ہے
ہم کو تیری ادا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِروزِ جزانے روکا ہے
اس چمن میں یہ پھول کیلیے نہیں
مجھ کوخارِوفا نے روکا ہے
شہر سے جانا تھا ہمیشہ کو
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
میکشی سے تجھے اے واعظ بس
فقط اپنی انا نے روکا ہے
کب سے ڈرنے لگے خدا سے وہ
کب ستم بے وفا نے روکا ہے
اب یہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے
 

عرفان سعید

محفلین
یہ تجھے کس خطا نے روکا ہے
ہم کو تیری ادا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِروزِ جزانے روکا ہے
اس چمن میں یہ پھول کیلیے نہیں
مجھ کوخارِوفا نے روکا ہے
شہر سے جانا تھا ہمیشہ کو
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
میکشی سے تجھے اے واعظ بس
فقط اپنی انا نے روکا ہے
کب سے ڈرنے لگے خدا سے وہ
کب ستم بے وفا نے روکا ہے
اب یہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے
محفل میں خوش آمدید
اصلاح کے لیے ذیل کے زمرے میں اپنا کلام ارسال کریں

اِصلاحِ سخن
 
یہ تجھے کس خطا نے روکا ہے
ہم کو تیری ادا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِروزِ جزانے روکا ہے
اس چمن میں یہ پھول کیلیے نہیں
مجھ کوخارِوفا نے روکا ہے
شہر سے جانا تھا ہمیشہ کو
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
میکشی سے تجھے اے واعظ بس
فقط اپنی انا نے روکا ہے
کب سے ڈرنے لگے خدا سے وہ
کب ستم بے وفا نے روکا ہے
اب یہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے

محفل میں خوش آمدید
اصلاح کے لیے ذیل کے زمرے میں اپنا کلام ارسال کریں

اِصلاحِ سخن

متفق
 

منذر رضا

محفلین
یہ تجھے کس خطا نے روکا ہے
ہم کو تیری ادا نے روکا ہے
ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِروزِ جزانے روکا ہے
اس چمن میں یہ پھول کیلیے نہیں
مجھ کوخارِوفا نے روکا ہے
شہر سے جانا تھا ہمیشہ کو
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
میکشی سے تجھے اے واعظ بس
فقط اپنی انا نے روکا ہے
کب سے ڈرنے لگے خدا سے وہ
کب ستم بے وفا نے روکا ہے
اب یہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے
Rehan Ahmed
بھائی کچھ گزارشات ہیں
اول تو مطلع عجیب سا لگا۔۔۔دو لخت سا۔۔۔۔
دوسرے شعر کا مصرعہ اولی بھی تھوڑا بہتر کیجیے۔۔۔
تیسرے شعر کا مصرعہ اولی بحر سے خارج۔۔۔۔۔۔
چوتھے شعر میں تبدیلی کی جا سکتی ہے جیسے
شہرِ ویراں میں مجھ کو اے ہمدم!
صرف تیری صدا نے روکا ہے
(دوسرا مصرعہ کوئی بہتر سا خود بھی سوچئے)

پانچواں شعر
تجھ کو بادہ کشی سے اے واعظ!
صرف تیری انا نے روکا ہے

چھٹے شعر میں وہ کا طویل کھنچنا گراں ہے، کچھ اور سوچئے۔۔۔۔

مقطع بہت خوب بہت عمدہ ہے۔۔۔داد قبول کیجیے۔۔۔۔بس صرف پہلا مصرعہ یوں کر لیجیے۔۔۔
اب کہ میری تباہی کو ریحان

یہ حقیر کی گذارشات تھیں۔۔ ۔۔۔۔

میں استادِ محفل کو ٹیگ کیے دیتا ہوں۔۔۔حتمی رائے تو وہ ہی دیں گے
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
میرے مشورے بھی سن لیں اگرچہ صائب تجاویز دی ہیں منذر نے
یہ تجھے کس خطا نے روکا ہے
ہم کو تیری ادا نے روکا ہے
... دو لختی پر متفق ہوں

ہم بھی چلتے گناہ کرنے کو
فکرِروزِ جزانے روکا ہے
.. درست

اس چمن میں یہ پھول کیلیے نہیں
مجھ کوخارِوفا نے روکا ہے
... پہلا مصرع بحر سے خارج
خار وفا سے ربط بھی درست نہیں اس شعر کو نکال دیا جائے

شہر سے جانا تھا ہمیشہ کو
پھر یہ تیری صدا نے روکا ہے
... میری تجویز یوں ہے
جا رہا تھا میں شہر سے تیرے
پھر/بس تری ہی صدا....
یا
جا رہا تھا تمہارے شہر سے میں
پھر تمہاری صدا.....

میکشی سے تجھے اے واعظ بس
فقط اپنی انا نے روکا ہے
... اے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
واعظا مے کشی سے تجھ کو بس
اگرچہ بس اور فقط دونوں یکساں الفاظ کا استعمال بھی اچھا نہیں

کب سے ڈرنے لگے خدا سے وہ
کب ستم بے وفا نے روکا ہے
... یہ بھی مفہوم واضح نہیں ہوا

اب یہ میری تباہی کو ریحان
میری ماں کی دعا نے روکا ہے
.. 'یہ' بھرتی کا ہی ہے تباہی کی ی کا اسقاط بھی پسندیدہ نہیں
میری ساری بلاؤں کو ریحان
زیادہ رواں ہو گا
 
Top