غزل براے اصلاح و تنقید

صدف رباب

محفلین
یہ بھی فیضِ رہِ محبت ہے
دل کی صحراوں جیسی صورت ہے

دل اگر واقعی نہیں زندہ
پھر بھلا ساتھ کیوں یہ چاہت ہے

یہ اثر ہے گھٹن نے دکھلایا
بادِ باراں کی کیا حقیقت ہے

اے مرے وقت یوں نہ یاد مٹا
دل کو دھڑکن کی بھی ضرورت ہے

کم ہی بولیں، کسی سے کم ملیے
یہ بھی ردِ بلائے الفت ہے

اب کہ دورانِ حال ہستی چلو
غم صدف راحتوں کی سیرت ہے
 
Top