غزل براہ اصلاح

سر الف عین براہ مہربانی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔

افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن

میرا ہر حرف پڑھے ، لفظ کو یکسر سمجھے
کوئی تو ہو جو مجھے مجھ سے بھی بہتر سمجھے

جی نہ پاؤں گا میں دستار بنا اک پل بھی
میرا دشمن مری پگڑی کو مرا سر سمجھے

لاکھ کی اکثریت موت جہالت کی مری
میں سمجھتا ہوں کہ قرآں کو بَہَتَّر سمجھے

''علم کا باب'' کہا جس کو مرے آقا نے
میرا تعلیمی ذریعہ ہے وہی در ، سمجھے

دوست بن کر تُو ہمارا ہی برا کرتا رہا
اے برادر تجھے ہم بھائی سے بڑھ کر سمجھے

بن نہ پائی کبھی دریا سے ہماری عمران
پیاس راس آئی ہمیں دشت کو ہم گھر سمجھے

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
میرا ہر حرف پڑھے ، لفظ کو یکسر سمجھے
اگر لفظ سے پہلے بھی 'ہر' لا سکو تو اور بہتر ہو جائے

لاکھ کی اکثریت موت جہالت کی مری
اکثریت کے درست تلفظ میں ی پر شد ہے۔ الفاظ بدل کر روانی بھی بہتر کی جا سکتی ہے 'جہالت کی مری' میں روانی بہت متاثر محسوس ہوتی ہے

بن نہ پائی کبھی دریا سے ہماری عمران
.. بن نہ' کے تنافر سے بچا جا سکتا ہے
کبھی بن پائی نہ دریا.....
یا کچھ اور
باقی مصرعے درست ہیں
 
میرا ہر حرف پڑھے ، لفظ کو یکسر سمجھے
اگر لفظ سے پہلے بھی 'ہر' لا سکو تو اور بہتر ہو جائے

لاکھ کی اکثریت موت جہالت کی مری
اکثریت کے درست تلفظ میں ی پر شد ہے۔ الفاظ بدل کر روانی بھی بہتر کی جا سکتی ہے 'جہالت کی مری' میں روانی بہت متاثر محسوس ہوتی ہے

بن نہ پائی کبھی دریا سے ہماری عمران
.. بن نہ' کے تنافر سے بچا جا سکتا ہے
کبھی بن پائی نہ دریا.....
یا کچھ اور
باقی مصرعے درست ہیں
بہت شکریہ محترم۔۔۔ اب دیکھیے

میرا ہر حرف پڑھے ، اور اسے یکسر سمجھے
کوئی تو ہو جو مجھے مجھ سے بھی بہتر سمجھے

جی نہ پاؤں گا میں دستار بنا اک پل بھی
میرا دشمن مری پگڑی کو مرا سر سمجھے

اکثریّت تھی جہالت کے اندھیروں میں غرق
میں سمجھتا ہوں کہ قرآں کو بَہَتَّر سمجھے

''علم کا باب'' کہا جس کو مرے آقا نے
میرا تعلیمی ذریعہ ہے وہی در ، سمجھے

دوست بن کر تُو ہمارا ہی برا کرتا رہا
اے برادر تجھے ہم بھائی سے بڑھ کر سمجھے

کبھی بن پائی نہ دریا سے ہماری عمران
پیاس راس آئی ہمیں دشت کو ہم گھر سمجھے
 
Top