غزل برائے اِصلاح

شہنواز نور

محفلین
غزل
وفا شعور ہے اپنا جفا نہیں کرتے
کسی کے واسطے ہم بد دعا نہیں کرتے
گناہ کرتے ہیں ہم بھی کبھی کبھی لوگو
جہاں میں صرف فرشتے خطا نہیں کرتے
دیا ہے درد زمانے میں نیک لوگوں نے
برے کسی کا کبھی بھی برا نہیں کرتے
جو لوگ غیر کے دل میں جگہ بناتے ہیں
کبھی نظر سے کسی کی گرا نہیں کرتے
یہ اور بات ہے بچتے نہیں گناہوں سے
مگر وہ لوگ نمازیں قضا نہیں کرتے
عجب ہے نور یہ چاہت کی داستاں اپنی
وہ زخم دیتے ہیں اور ہم دوا نہیں کرتے
 
Top