غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
بے وفا تجھ کو وفادار بتایا نہ گیا
مجھ سے دریا کے کناروں کو ملایا نہ گیا

عمر بھر عمر کو مصرف میں کوئی لا نہ سکا
پھول مجھ سے کوئی صحرا میں کھلایا نہ گیا

ان کی نظروں میں ہوں کافر بس اسی بات پہ میں
ایک پتھر کو خدا مجھ سے بنایا نہ گیا

یوں تو کھائی تھی قسم اس کو بھلا دینے کی
اس کی یادوں کو بھی پر دل سے بھلایا نہ گیا

زخمِ دل اپنے چھپانے کی بہت کی کوشش
سچ کہوں، زخم مگر کوئی چھپایا نہ گیا

پھر بھی ہم نے نہیں چھوڑا کبھی حق کا دامن
کون سا ہے وہ ستم ہم پہ جو ڈھایا نہ گیا

خوب ہوئی کاوشِ اشرارِ زمانہ لیکن
پرچمِ حق و صداقت کو جھکایا نہ گیا

میں نے ہنس ہنس کے اٹھائے ہیں سبھی رنج و الم
ہاں مگر ہجر وہ غم ہے جو اٹھایا نہ گیا

کیا کسی اور سے رشتہ میں نبھاتا فائق
کوئی رشتہ کبھی خود سے تو نبھایا نہ گیا
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب غزل ہے جناب۔

خوب ہوئی کاوشِ اشرارِ زمانہ لیکن
پرچمِ حق و صداقت کو جھکایا نہ گیا
خوب کو ذرا دیکھ لیں، یہاں فع کے وزن پر بندھا ہے، میرے خیال میں اس کا صحیح وزن فاع ہے، حالی

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

خوب دونوں بار فاع کے وزن پر ہے!
 

الف عین

لائبریرین
خوب غزل ہے جناب۔


خوب کو ذرا دیکھ لیں، یہاں فع کے وزن پر بندھا ہے، میرے خیال میں اس کا صحیح وزن فاع ہے، حالی

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

خوب دونوں بار فاع کے وزن پر ہے!
میرے خیال میں فائق نے ’ہوئی‘ کی ہ کا وصال کر دیا ہے، جو غلط ہے۔
یہ شعر بھی خاص نہیں، اسے قلمزد کیا جا سکتا ہے۔
عمر بھر عمر کو مصرف میں کوئی لا نہ سکا
پھول مجھ سے کوئی صحرا میں کھلایا نہ گیا
۔۔ عمر کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی ، دسوسری بار اس کو ’وقت‘ سے بدل دیں۔ اگرچہ خیال میں بھی دو لختی کی ،کیفیت ہے۔

زخمِ دل اپنے چھپانے کی بہت کی کوشش
سچ کہوں، زخم مگر کوئی چھپایا نہ گیا
’زخمِ دل اپنے‘ کو اگر اپنے کی جگہ ’ہم نے‘ یا ‘میں نے‘ کر دیا جائے تو بات واضح ہو جائے۔

مقطع کا بیانیہ بھی الفاظ بدل کر بہتر کیا جا سکتا ہے۔
باقی اشعار درست ہیں
 

محمد فائق

محفلین
خوب غزل ہے جناب۔


خوب کو ذرا دیکھ لیں، یہاں فع کے وزن پر بندھا ہے، میرے خیال میں اس کا صحیح وزن فاع ہے، حالی

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں
اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں

خوب دونوں بار فاع کے وزن پر ہے!
بہت شکریہ محترم محمد وارث صاحب
 

محمد فائق

محفلین
میرے خیال میں فائق نے ’ہوئی‘ کی ہ کا وصال کر دیا ہے، جو غلط ہے۔
یہ شعر بھی خاص نہیں، اسے قلمزد کیا جا سکتا ہے۔
عمر بھر عمر کو مصرف میں کوئی لا نہ سکا
پھول مجھ سے کوئی صحرا میں کھلایا نہ گیا
۔۔ عمر کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی ، دسوسری بار اس کو ’وقت‘ سے بدل دیں۔ اگرچہ خیال میں بھی دو لختی کی ،کیفیت ہے۔

زخمِ دل اپنے چھپانے کی بہت کی کوشش
سچ کہوں، زخم مگر کوئی چھپایا نہ گیا
’زخمِ دل اپنے‘ کو اگر اپنے کی جگہ ’ہم نے‘ یا ‘میں نے‘ کر دیا جائے تو بات واضح ہو جائے۔

مقطع کا بیانیہ بھی الفاظ بدل کر بہتر کیا جا سکتا ہے۔
باقی اشعار درست ہیں
بہت شکریہ محترم الف عین سر
 
Top