غزل برائے اصلاح

کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا​
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا​
زمانے کے ہزاروں رنگ چاہے بھر لو دامن میں​
وفا کے پھول مت چننا وفا کا رنگ مت بھرنا​
انا پہ بات آتی ہے جدائی جیت جاتی ہے​
بہت تکلیف دیتا ہے بڑھا کےیوں قدم مڑنا​
جو خاب اک بار ٹوٹیں اور بکھرجاہیں گر جاناں​
سنو مشکل سا ہوتا ہے پھر ان کا ٹوٹ کر جڑنا​
یہ دل گر ضد پہ اڑ جائے یا قربت دل کی بڑھ جائے​
بہت دشوار لگتا ہے ذرا سا فیصلہ کرنا​
کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا​
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
شاعر ساگرحیدرعباسی
 

الف عین

لائبریرین
ذاتی مکالمے میں یہی جواب ان کو دے چکا ہوں لیکن شاید ساگر مطمئن نہیں ہیں
 
کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
زمانے کے ہزاروں رنگ چاہے بھر لو دامن میں
وفا کے پھول مت چننا وفا کا رنگ مت بھرنا
انا پہ بات آتی ہے جدائی جیت جاتی ہے
بہت تکلیف دیتا ہے بڑھا کےیوں قدم مڑنا
جو خاب اک بار ٹوٹیں اور بکھرجاہیں گر جاناں
سنو مشکل سا ہوتا ہے پھر ان کا ٹوٹ کر جڑنا
یہ دل گر ضد پہ اڑ جائے یا قربت دل کی بڑھ جائے
بہت دشوار لگتا ہے ذرا سا فیصلہ کرنا
کہا تھا میری پلکوں پر کوئی بھی خاب مت دھرنا
تسلی مجھ کو دے دینا مگر تم پیار مت کرنا
شاعر ساگرحیدرعباسی
خاب
خواب

غالباً دھَرنا اور کَرنا کے ساتھ مُڑنا اور جُڑنا قوافی نہیں ہو سکتے۔
اساتذہ بہتر رہنمائی فرمائیں گے۔
الف عین
راحیل فاروق
محمد ریحان قریشی
امجد علی راجا
کاشف اسرار احمد
آپ درست فرما رہے ہیں، تابشؔ بھائی۔
ساگر صاحب، تفصیلات شاید آپ پر بار ہوں مگر یہ سمجھ لیجیے کہ مطلع کے قافیوں کے آخر میں جو حروف بتکرار آئے ہوں ان کا باقی اشعار کے قافیوں میں بھی آنا لازم ہے۔ آپ کے مطلع کے قافیے دھرنا اور کرنا ہیں۔ گویا دھ اور ک کا فرق ہے اور ر، ن اور الف کی تکرار ہوئی ہے۔ اب آپ پر لازم ہے کہ آپ ان آخری تین حروف کو ہر قافیے میں اسی طرح لائیں۔ یعنی ر ساکن ہو، ر سے پچھلا حرف مفتوح ہو (یعنی اس پر زبر ہو) اور آخر میں نا آئے۔ اس طرح ہمارے پاس جو قافیے آنے چاہئیں وہ مرنا، بھرنا، جھرنا وغیرہ تو ہو سکتے ہیں، مڑنا اور جڑنا نہیں۔ امید ہے سمجھ گئے ہوں گے۔
 
ایسا نہ کہیں سر میں آپ سے بہت متفق ہوں مگر دل ٹوٹ سا گیا ہے نام نہیں لوں گا
مگر لوگ یہاں سے میری شاعری کو چوری کر کے اپنے نام سے پوسٹ کر رہے ہیں
 
Top