محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
تیرے سجدے بھی تجارت لگتے ہیں
تجھ کو حیرت ہے عبادت لگتے ہیں
جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
لفظ تجھ کو بس عبارت لگتے ہیں
نیک بندوں کی خشیت دیکھ کر
اپنے سجدے تو اکارت لگتے ہیں
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ عمل تجھ کو زیادت لگتے ہیں
دیکھ کر یہ خستہ قبریں شاہوں کی
مجھ کو کھنڈر بھی عمارت لگتے ہیں
جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی شرارت لگتے ہیں
جھومتے ہیں یہ نشے میں ڈھونگی جو
کیوں تمھیں محوِ عبادت لگتے ہیں
کہہ دیا ہے سب خموشی ہی نے جب
اس پہ آنسو یہ اضافت لگتے ہیں
جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت لگتے ہیں
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت لگتے ہیں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
تیرے سجدے بھی تجارت لگتے ہیں
تجھ کو حیرت ہے عبادت لگتے ہیں
جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
لفظ تجھ کو بس عبارت لگتے ہیں
نیک بندوں کی خشیت دیکھ کر
اپنے سجدے تو اکارت لگتے ہیں
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ عمل تجھ کو زیادت لگتے ہیں
دیکھ کر یہ خستہ قبریں شاہوں کی
مجھ کو کھنڈر بھی عمارت لگتے ہیں
جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی شرارت لگتے ہیں
جھومتے ہیں یہ نشے میں ڈھونگی جو
کیوں تمھیں محوِ عبادت لگتے ہیں
کہہ دیا ہے سب خموشی ہی نے جب
اس پہ آنسو یہ اضافت لگتے ہیں
جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت لگتے ہیں
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت لگتے ہیں