غزل برائے اصلاح

جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ سے اصلاح کی گذارش ہے۔

فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
تیرے سجدے بھی تجارت لگتے ہیں
تجھ کو حیرت ہے عبادت لگتے ہیں
جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
لفظ تجھ کو بس عبارت لگتے ہیں
نیک بندوں کی خشیت دیکھ کر
اپنے سجدے تو اکارت لگتے ہیں
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ عمل تجھ کو زیادت لگتے ہیں
دیکھ کر یہ خستہ قبریں شاہوں کی
مجھ کو کھنڈر بھی عمارت لگتے ہیں
جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی شرارت لگتے ہیں
جھومتے ہیں یہ نشے میں ڈھونگی جو
کیوں تمھیں محوِ عبادت لگتے ہیں
کہہ دیا ہے سب خموشی ہی نے جب
اس پہ آنسو یہ اضافت لگتے ہیں
جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت لگتے ہیں
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت لگتے ہیں
 
ردیف ہی لگتے ہیں میں ’ے‘ کے اسقاط کی وجہ سے درست نہیں۔
بہت مہربانی جناب الف عین صاحب راہنمائی کا شکریہ۔ مجھ کم علم کے لیے ’ے‘ کا اسقاط جائز نہ ہونے کی ذرا وضاحت فرما دیں، بہت مہربانی ہوگی۔
ویسے میں اشعار کو تبدیل کرنی کو کشش کرتا ہوں۔ بہت شکریہ
 
محترم جناب الف عین صاحب، اشعار تبدیل کیے ہیں اب ذرا اصلاح فرمادیجیے۔

تیرے سجدے بھی تجارت بن گئے
یہ دکھاوے کی عبادت بن گئے
جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
ضابطے اس کے عبارت بن گئے
نیک بندوں کی اطاعت دیکھ کر
میرے دعوے سب ندامت بن گئے
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ وضائف جو ریاضت بن گئے
مقبروں کی خستہ حالی دیکھ کر
قصر کے کھنڈر عمارت بن گئے
جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی عنایت بن گئے
ناچنا دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ اضافت بن گئے
جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت بن گئے
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت بن گئے
 

الف عین

لائبریرین
وضاحت یہ کہ محض ’ہے‘ یا ’کے‘ ’نے‘ وغیرہ میں ے کا اسقاط جائز ہے۔ لیکن دوسرے الفاظ جیسے ’لگتے ‘میں نہیں۔

تیرے سجدے بھی تجارت بن گئے
یہ دکھاوے کی عبادت بن گئے
÷÷درست

جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
ضابطے اس کے عبارت بن گئے
۔۔دوسرا مصرع واضح نہیں۔ وضاحت کرو

نیک بندوں کی اطاعت دیکھ کر
میرے دعوے سب ندامت بن گئے
÷÷’میرے سب دعوے‘ میں روانی زیادہ ہے۔

دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ وضائف جو ریاضت بن گئے
÷÷مفہوم کے لحاظ سے سمجھ نہیں سکا۔

مقبروں کی خستہ حالی دیکھ کر
قصر کے کھنڈر عمارت بن گئے
÷÷درست

جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی عنایت بن گئے
۔۔عجز بیان کا شکار ہے۔ شاید مراد یہ ہے کہ ہمارے درمیان رقیبوں کی عنایت سے فاصلے بن گئے۔ لیکن الفاظ یوں ہیں فاصلے رقیبوں کی عنایت بن گئے!!!


ناچنا دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
÷÷پہلے مصرع میں چاروں اسم ہوں تو درست ہو، مگر ناچنا فعل ہے۔ دھمالیں کا درست تلفظ مجھے نہیں معلوم۔ کیونکہ یہ پنجابی لفظ ہم استعمال نہیں کرتے۔ محفل میں ہی پڑھا ہے یہ لفظ۔

کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ اضافت بن گئے
÷÷اضافت؟ کیا اضافہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے؟ عموماً یہ کسرِ اضافت کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔

جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت بن گئے
÷÷ فاعل کیا ہے، قدم مسافت بن گئے یا جانب منزل جس راستے پر سفر کیا تھا، وہ راستہ؟ واضح نہیں

بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت بن گئے
÷÷ضبط کی بغاوت سمجھ میں نہیں آیا۔ ہاں علامت ہو تو مانا جا سکتا ہے۔
 
جناب الف عین صاحب بہت مہربانی آپ نے شفقت فرمائی۔
وضاحت یہ کہ محض ’ہے‘ یا ’کے‘ ’نے‘ وغیرہ میں ے کا اسقاط جائز ہے۔ لیکن دوسرے الفاظ جیسے ’لگتے ‘میں نہیں۔
جی بہت بہتر۔
جس طرح سے پڑھتا ہے قرآن تو
ضابطے اس کے عبارت بن گئے
۔۔دوسرا مصرع واضح نہیں۔ وضاحت کرو
جی کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ جس بے دلی سے قرآن کریم کو پڑھا جاتا ہے اس میں لکھے قوانین اور ضابطے محض عبارت بن کر رہ گئے ہیں۔ اگر مناسب نہیں توفرمائیے اس کو تبدیل کردوں؟
نیک بندوں کی اطاعت دیکھ کر
میرے دعوے سب ندامت بن گئے
÷÷’میرے سب دعوے‘ میں روانی زیادہ ہے۔
جی بہتر ہے۔
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ وضائف جو ریاضت بن گئے
÷÷مفہوم کے لحاظ سے سمجھ نہیں سکا۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ فرائض کو چھوڑ کر محض نفلی عبادات اور بتائے گئے وضائف کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں۔ دوسرے مصرعے میں اسی طرف اشارہ ہے۔ اگر یہ مناسب نہیں تو تبدیل کرتا ہوں۔ ویسے ذہن میں اس مصرعے کے لیے درج ذیل متبادل ہیں، آپ فرمائے کوئی درست ہے؟
کچھ وضائف جو زہادت بن گئے
یا
ڈھونگی معیارِ زہادت بن گئے
جو ہمارے درمیاں ہیں فاصلے
یہ رقیبوں کی عنایت بن گئے
۔۔عجز بیان کا شکار ہے۔ شاید مراد یہ ہے کہ ہمارے درمیان رقیبوں کی عنایت سے فاصلے بن گئے۔ لیکن الفاظ یوں ہیں فاصلے رقیبوں کی عنایت بن گئے!!!
جی بیان تو وہی کرنا چاہ رہا تھا جیسا آپ نے فرمایا۔ اس کو ایسے تبدیل کیا ہے۔ آپ کی رائے درکار ہے۔
فاصلے ہیں جو ہمارے درمیاں
یہ رقیبوں کی قرابت بن گئے
یا
فاصلے ہیں جو ہمارے درمیاں
غیروں سے وجہِ قرابت بن گئے
ناچنا دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
÷÷پہلے مصرع میں چاروں اسم ہوں تو درست ہو، مگر ناچنا فعل ہے۔ دھمالیں کا درست تلفظ مجھے نہیں معلوم۔ کیونکہ یہ پنجابی لفظ ہم استعمال نہیں کرتے۔ محفل میں ہی پڑھا ہے یہ لفظ۔
جی پہلا لفط تبدیل کر دیا ہے۔ دھمال کے بارے میں میرا بھی کچھ یہ ہی خیال تھا، لیکن اس urduencyclopedia پر اس کی تفصیل کچھ ایسے درج ہے کہ میم مشدد ہے، یعنی دھمّال اس لیے اس کو استعمال کیا ہے۔
شور و غل دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ اضافت بن گئے
÷÷اضافت؟ کیا اضافہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے؟ عموماً یہ کسرِ اضافت کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔
جی اضافت کو اضافہ کے لیے ہی استعمال کیا تھا۔ اس کو ایسے تبدیل کر دیا ہے۔
کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ سخافت بن گئے
جانبِ منزل چلے تھے کچھ قدم
مدتوں کی اب مسافت بن گئے
÷÷ فاعل کیا ہے، قدم مسافت بن گئے یا جانب منزل جس راستے پر سفر کیا تھا، وہ راستہ؟ واضح نہیں
جی کہنا تو مختصر راستہ ہی تھا جواب وقت کے گزرتے کے ساتھ طویل مسافت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ اس کوبھی تبدیل کیا ہے آپ کی راہنمائی درکار ہے۔
رنجشوں کے ہی سبب یہ راستے
مدتوں کی اک مسافت بن گئے
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے بغاوت بن گئے
÷÷ضبط کی بغاوت سمجھ میں نہیں آیا۔ ہاں علامت ہو تو مانا جا سکتا ہے۔
جی اس میں کہنا یہ تھا کہ میں نے آنسو بھی روک رکھے ہیں لیکن جو اب بہہ رہے ہیں یہ میرے ضبط کے خلاف ہیں اور بغاوت ہے۔ جیسا آپ نے فرمایا علامت بھی بہترین متبادل ہے لیکن معنی مختلف یعنی یہ آنسو ہی میرے ضبط کی علامت ہیں۔ مجھے بھی یہ ہی اچھا لگا ہے، اس کو ایسے ہی کردیتا ہوں۔
بہتے ہیں جو اشک آنکھوں سے مری
ضبط کی میرے علامت بن گئے
 

الف عین

لائبریرین
شور و غل دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
۔۔۔ دوسرا مصرع سپاٹ لگ رہا ہے۔ اس کو سوالیہ بنانے سے بہتر ہو سکتا ہے
جیسے
یہ بھی اب طرزِ عبادت،،،

فاصلے ہیں جو ہمارے درمیاں
غیروں سے وجہِ قرابت بن گئے
پسند آیا کہ ’بن گئے‘ کچھ اس قسم کا (وجہِ) اضافے کا متقاضی تھا۔ لیکن پہلا مصرع ’فاصلے تھے‘ سے بہتر ہو گا۔

دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ وضائف جو ریاضت بن گئے
یوں ہی ٹھیک ہو گا، لیکن الفاظ بدل کر، جیسے
یہ محض شیطان کا دھوکا سا ہے
جو وظائف بھی عبادت بن گئے
یا کچھ اور

کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ سخافت بن گئے
÷÷سخاقت؟ اسے سمجھنے سے قاصر ہوں۔

رنجشوں کے ہی سبب یہ راستے
مدتوں کی اک مسافت بن گئے
بہتر ہو گیا ہے، روانی کی خاطر پہلا مصرع یوں ہوتا تو اچھا تھا۔
رنجشوں کی وجہ سے یہ راستے
 
جناب محترم الف عین صاحب بہت مہربانی۔ آپ کی راہنمائی کا شکریہ۔
شور و غل دھمالیں گانے مستیاں
یہ طریقے کب عبادت بن گئے
۔۔۔ دوسرا مصرع سپاٹ لگ رہا ہے۔ اس کو سوالیہ بنانے سے بہتر ہو سکتا ہے
جیسے
یہ بھی اب طرزِ عبادت،،،
دوسرا مصرع یوں کہیں اگر تو کیسا رہے گا؟
کب سے یہ طرزِ عبادت بن گئے؟

فاصلے ہیں جو ہمارے درمیاں
غیروں سے وجہِ قرابت بن گئے
پسند آیا کہ ’بن گئے‘ کچھ اس قسم کا (وجہِ) اضافے کا متقاضی تھا۔ لیکن پہلا مصرع ’فاصلے تھے‘ سے بہتر ہو گا۔
بہت بہتر
دھوکہ ہے شیطان کا اے بے خبر
کچھ وضائف جو ریاضت بن گئے
یوں ہی ٹھیک ہو گا، لیکن الفاظ بدل کر، جیسے
یہ محض شیطان کا دھوکا سا ہے
جو وظائف بھی عبادت بن گئے
یا کچھ اور
اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔
بے خبر شیطان کا دھوکہ ہے یہ
جو وضائف ہی عبادت بن گئے
کہہ دیا ہے جب خموشی ہی نے سب
اس پہ آنسو یہ سخافت بن گئے
÷÷سخاقت؟ اسے سمجھنے سے قاصر ہوں۔
سخافت کا لفظ قوافی کے ٹول سے تلاش کیا تھا۔ اس کے معنی یہاں موجود ہیں۔ اپنی سمجھ کے مطابق اس کو "بے معنی" یا "حماقت" کے معنی میں لیا ہے۔ اگر نامناسب ہے تو "حماقت" کا لفظ کیسا رہے گا۔
رنجشوں کے ہی سبب یہ راستے
مدتوں کی اک مسافت بن گئے
بہتر ہو گیا ہے، روانی کی خاطر پہلا مصرع یوں ہوتا تو اچھا تھا۔
رنجشوں کی وجہ سے یہ راستے
جی بہت بہتر ایسے ہی اچھا لگ رہا ہے
رنجشوں کی وجہ سے یہ راستے
مدتوں کی اک مسافت بن گئے
روانی والی بات پر ابھی کافی محنت درکار ہے۔ انشاءاللہ آپ کی شفقت رہے گی تو اس کو بھی بہتر کر لوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
۔تم خود ہی کئی کئی بار متبادل لمصرعے پڑھ کر دیکھو۔۔ تم کود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ کون سا زیادہ رواں اور چست ہے۔
 
Top