دوستی جب سے دھیان میں آئی
چاشنی بھی بیان میں آئی

پیچھے چھوڑا ہے سب پرندوں کو
تیزی ایسی اڑان میں آئی

دل کے جلنے سے فائدہ ہوگا
خوشبو جیسے لوبان میں آئی

تیر لگتے ہیں اب نشانوں پر
لچک ایسی کمان میں آئی

شعر کہتا چلا گیا پھر میں
جب طبیعت ہیجان میں آئی

جب بھی لفظِ جفا کو دیکھا ہے
تیری صورت ہی دھیان میں آئی

دیکھ کر پھر وفا کو لوگوں میں
اب جفا بھی میدان میں آئی

نام ان کا بھی جب لیا میں نے
اک شیرینی زبان میں آئی

ان کو غیروں کے ساتھ دیکھا تو
بات کیا کیا گمان میں آئی

اور بھی کتنے گھر ہیں بارش کو
پھر بھی کچے مکان میں آئی

گھر پرندوں کے اڑ گئے امجد
آندھی اپنی جو آن میں آئی
 
خیال اچھاہے۔ اشعار میں
یہ مصرعے وزن سے خارج ہیں
خوشبو جیسے لوبان میں آئی
جب طبیعت ہیجان میں آئی
اب جفا بھی میدان میں آئی
اک شیرینی زبان میں آئی
لوبان۔ زبان۔ میدان۔ باقی کے قافیہ جیسے زبان کے ہم وزن نہیں۔
نوٹ: میری رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اساتذہ کی آمد کا انتظار کیا جائے
 
خیال اچھاہے۔ اشعار میں
یہ مصرعے وزن سے خارج ہیں
خوشبو جیسے لوبان میں آئی
جب طبیعت ہیجان میں آئی
اب جفا بھی میدان میں آئی
اک شیرینی زبان میں آئی
لوبان۔ زبان۔ میدان۔ باقی کے قافیہ جیسے زبان کے ہم وزن نہیں۔
نوٹ: میری رائے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اساتذہ کی آمد کا انتظار کیا جائے
بہت شکریہ جناب۔۔۔۔۔۔
 
Top