غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
میرے سر پر ہے آسماں سائیں
پھر بھی کتنا ہوں بے اماں سائیں

خوش گمانی ہے اب علاجِ غم
اس لیے بھی ہوں خوش گماں سائیں

کر لیا نا! خدا کو بھی مشکوک
اور سلجھاؤ گتھیاں سائیں

گھر تو اپنا میں چھوڑ آیا ہوں
دل مگر رہ گیا وہاں سائیں

ایک بے کیف رابطے کے سوا
کچھ نہیں اپنے درمیاں سائیں


میں ازل سے ہوں بدگماں سب سے
آپ سے بھی ہوں بدگماں سائیں

کیا میں آرام پاسکوں گا کبھی
کچھ تو فرماؤ، ہاں کہ ناں سائیں


میں بھی دیکھوں کہ کون ہے فیضان
اس کو بلوا ئیے یہاں سائیں
 

فیضان قیصر

محفلین

الف عین

لائبریرین
مطلع سائباں کے ساتھ ٹھیک ہو جائے گا۔ باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں لیکن یہ 'ناں' میرے گلے سے نہیں اترتا۔ اردو میں نہ ہوتا ہے نفی کے لئے، اور 'نا' ہوتا ہے تاکید کے لئے( سمجھ رہے ہو نا! )۔ یہ غنہ کے اضافے والا ناں شاید پنجابی میں ہو اسی لئے صرف پاکستانی شاعری میں نظر آتا ہے۔ اس لئے تم کو معاف بھی کیا جا سکتا ہے!
 

فیضان قیصر

محفلین
مطلع سائباں کے ساتھ ٹھیک ہو جائے گا۔ باقی اشعار بھی درست لگ رہے ہیں لیکن یہ 'ناں' میرے گلے سے نہیں اترتا۔ اردو میں نہ ہوتا ہے نفی کے لئے، اور 'نا' ہوتا ہے تاکید کے لئے( سمجھ رہے ہو نا! )۔ یہ غنہ کے اضافے والا ناں شاید پنجابی میں ہو اسی لئے صرف پاکستانی شاعری میں نظر آتا ہے۔ اس لئے تم کو معاف بھی کیا جا سکتا ہے!
شکریہ سر
 
Top