غزل برائے اصلاح

تنظیم اختر

محفلین
غزل برائے اصلاح

بنا آپ کے یہ صنم دیکھ لینا
کسی کے بھی ہوں گے نہ ہم دیکھ لینا

کبھی تم ہمارے جو ہو نہ سکوگے
تو مر جائیں گے، ہے قسم دیکھ لینا

سہوں گا محبت میں تیری میں سب کچھ
جو چاہے وہ کرکے ستم دیکھ لینا

کہ انگلی اٹھانے سے پہلے کسی پر
گریباں میں اپنے بھی تم دیکھ لینا

پھسلنے کا ڈر ہے یہاں ہر ڈگر پر
سنبھل کر اٹھے ہر قدم دیکھ لینا

کبھی خود کو دیکھوگے جب آئینے میں
نظر تم کو آئیں گے، ہم دیکھ لینا

تمہاری وجہ سے کبھی بھی اے تنظیم
نہ پہنچے کسی کو بھی غم دیکھ لینا

تنظیم اختر
 
آخری تدوین:
غزل برائے اصلاح

بنا آپ کے یہ صنم دیکھ لینا
کسی کے بھی ہوں گے نہ ہم دیکھ لینا

کبھی تم ہمارے جو ہو نہ سکوگے
تو مر جائیں گے، ہے قسم دیکھ لینا

سہوں گا محبت میں تیری میں سب کچھ
جو چاہے وہ کرکے ستم دیکھ لینا

کہ انگلی اٹھانے سے پہلے کسی پر
گریباں میں اپنے بھی تم دیکھ لینا

پھسلنے کا ڈر ہے یہاں ہر ڈگر پر
سنبھل کر اٹھے ہر قدم دیکھ لینا

کبھی خود کو دیکھوگے جب آئینے میں
نظر تم کو آئیں گے، ہم دیکھ لینا

تمہاری وجہ سے کبھی بھی اے تنظیم
نہ پہنچے کسی کو بھی غم دیکھ لینا

تنظیم اختر
بنا آپ کے یہ صنم دیکھ لینا
کسی کے بھی ہوں گے نہ ہم دیکھ لینا
(پہلا مصرعہ یوں کریں تو شاید بات بنے
تمہارے علاوہ صنم۔۔۔)

کبھی تم ہمارے جو ہو نہ سکوگے
تو مر جائیں گے، ہے قسم دیکھ لینا
(لفظ نہ ' صرف ایک متحرک تقطیع ہوتا ہے)

سہوں گا محبت میں تیری میں سب کچھ
جو چاہے وہ کرکے ستم دیکھ لینا
(میں تیری محبت میں سہہ لوں گا سب کچھ
یوں کر لیں)

کہ انگلی اٹھانے سے پہلے کسی پر
گریباں میں اپنے بھی تم دیکھ لینا
درست

پھسلنے کا ڈر ہے یہاں ہر ڈگر پر
سنبھل کر اٹھے ہر قدم دیکھ لینا
(پھسلنے کا خدشہ ہو گا راستے میں
اٹھانے سے پہلے قدم ، دیکھ لینا)

کبھی خود کو دیکھوگے جب آئینے میں
نظر تم کو آئیں گے، ہم دیکھ لینا
اچھا ہے

تمہاری وجہ سے کبھی بھی اے تنظیم
نہ پہنچے کسی کو بھی غم دیکھ لینا
(بھی دونوں مصرعوں میں بھرتی کا ہے اور اے کا ے گرانا درست نہیں)
 
آخری تدوین:
Top