غزل برائے اصلاح

اسلام و علیکم و رحمت اللہ برکاتہ

غزل برائے اصلاح

گھر چھوڑ کے ماں باپ کو حیراں نہیں کرتے
غنچوں سے بھرے باغ بیاباں نہیں کرتے

کرنی ہے مدد تم کو ہے احکام شریعت
بھائی کو کبھی اپنے ہراساں نہیں کرتے

جس باغ نے تم کو دیے پھل پھول ہزاروں
اس پاک گلستاں کو یوں ویراں نہیں کرتے

سر اپنا کٹا دو یا انھیں سر پہ بٹھا لو
مکار و فریبی کبھی ایقاں نہیں کرتے

دعوہ ہے ترا جھوٹا کہ انسان ہے پہلے
انسان پریشاں کو پریشاں نہیں کرتے

عالم میں کہوں کیسے خدا تو ہی بتا اب
تعلیم تو دیتے ہیں وہ فیضاں نہیں کرتے

کمزور اگر مانگے , مدد دل سے کیا کر
بس یاد رہے یہ سرِ میداں نہیں کرتے

مصباح ترے پاس ہے جو شکر خدا ہے
آ جائے مصیبت کبھی نالاں نہیں کرتے

مصباح انصاری
 
Top