غزل برائے اصلاح

فیضان قیصر

محفلین
عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے
مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے

تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے
کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے

چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر
جدائی اگر آخری راستہ ہے

مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو
کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے

کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی مجھ سے صاحب خفا ہے

کمی کوئ فیضان ہے زندگی میں
تبھی خوابوں میں تُو خلا دیکھتاہے
 

الف عین

لائبریرین
عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے
مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے
.. کون؟ یہ تو بتائیں!

تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے
کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے

چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر
جدائی اگر آخری راستہ ہے
.. دونوں درست

مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو
کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے
'رہا ہے' سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی بلک رہا ہے، پھر خاموشی کیسی؟

کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی مجھ سے صاحب خفا ہے
... صاحب بھرتی کا لگتا ہے

کمی کوئ فیضان ہے زندگی میں
تبھی خوابوں میں تُو خلا دیکھتاہے
.. خواب ہی کہیں، خوابوں کا و، ں کا اسقاط گوارا نہیں
کس کی زندگی میں؟ اسے واضح کرو
 

فیضان قیصر

محفلین
عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے
مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے
.. کون؟ یہ تو بتائیں!

تڑپ کر تمھیں یوں پکارا ہے میں نے
کئ بار میرا گلا چھل گیا ہے

چلو چل پڑیں پھر ا سی راستے پر
جدائی اگر آخری راستہ ہے
.. دونوں درست

مرے خاکی گھر میں خموشی ہے اب تو
کبھی ایک بچہ بلکتا رہا ہے
'رہا ہے' سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی بلک رہا ہے، پھر خاموشی کیسی؟

کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی مجھ سے صاحب خفا ہے
... صاحب بھرتی کا لگتا ہے

کمی کوئ فیضان ہے زندگی میں
تبھی خوابوں میں تُو خلا دیکھتاہے
.. خواب ہی کہیں، خوابوں کا و، ں کا اسقاط گوارا نہیں
کس کی زندگی میں؟ اسے واضح کرو
1.سر اشارا تو درد کی طرف ہی کرنا چاہا ہے- دوسرا مصرع پہلے لائیں تو

مجھے چیخنے بھی نہیں دے رہا ہے
عجب درد کا ان دنوں سامنا ہے

2. بلکتا رہا ہے سے مراد ماضی لیا ادھر - جیسے اگر کوئی یوں کہے کہ گھر کی خوبصورتی بتا رہی ہے کہ یہاں کوئی آرٹسٹ رہتا رہا ہے -

رہنمائی فرما دیں - باقی بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 

فیضان قیصر

محفلین
الف عین سر تبدیلی کے بعد

کسی سے نہیں مل رہا آج کل میں
مری کار بھی انتہائی خفا ہے

تری زندگی میں کمی کیا ہے آخر
تو فیضان کیوں آسماں دیکھتا ہے
خلا میں تو فیضان کیا گھورتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اس طرح بھی واضح نہیں ہوتا،
بلکتا رہا ہے سے مطلب یہ نکلتا ہے کہ ماضی میں بھی بلکتا رہا ہے اور اب بھی جاری ہے بلکنا۔
 

فیضان قیصر

محفلین
مطلع اس طرح بھی واضح نہیں ہوتا،
بلکتا رہا ہے سے مطلب یہ نکلتا ہے کہ ماضی میں بھی بلکتا رہا ہے اور اب بھی جاری ہے بلکنا۔
تری زندگی میں کمی کیا ہے آخر
تو فیضان کیوں آسماں دیکھتا ہے
خلا میں تو فیضان کیا گھورتا ہے

الف عین ٹھیک ہے سر میں بہتر کرتا ہوں - مقطع میں دومصرعوں میں سے کون سا بہتر ہے
 

فیضان قیصر

محفلین
الف عین سر تبدیلی کے بعد
اگر درد ہو آدمی چیختا ہے
مگر مجھ میں دم بھی کہاں چیخ کا ہے


جو مجھ میں مکیں تھا کہیں ایک بچہ
کسی کو پتہ بھی نہیں، مر گیا ہے
 
Top