غزل برائے اصلاح

عثمان ندیم

محفلین
کہتا ہے کہ میں نے عشق کیا ہے
پھر محبوب کے مطابق جیا ہے

محبوب کی بے رخی دیکھ کر
غصہ بھی میں نے بار ہا پیا ہے

میری بھلانے کی کوشش میں
محبوب نہ تو نسیاً مّنسیًا ہے

یہ سارا قصہ عشق بتا کر مجھے
اس نے چائے کا ایک سِپ لیا ہے

پھر میں اسے سمجھانے لگا کہ
تم نے بہت خطرناک پنگا لیا ہے

تمہارے ہی کپڑے جلائے گا یہ
ظالم عشق ، بہت عجب دیا ہے

یہ سن کر وہ بھاگ اٹھا ، بولا
تم نے مذاق کو سریس لیا ہے
 
Top