غزل برائے اصلاح

الف عین
@عظیم،فلسفی، یاسر شاہ
--------------
افاعیل-مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
------------------
کرو اس کی عبادت بس ہمیں جس نے بنایا ہے
ہمارے واسطے اس نے جہاں سارا سجایا ہے
----------
بڑی سب سے ہے گمراہی کرو گے شرک اس سے تو
سبھی مخلوق ہیں اس کی اکیلے نے بنایا ہے
------------
گزاری زندگی ساری مگر بھولے رہے اس کو
اکیلے بیٹھ کر سوچو کیا ہم نے کمایا ہے
-----------------
مرا جینا مرا مرنا اسی کے ہاتھ میں سب کچھ
اسی کی یہ عنایت ہے ہمیں انساں بنایا ہے
----------------
ہمیں وہ آزماتا ہے کبھی دے کر کبھی لے کر
ہماری زندگی کو آزمائش ہی بنایا ہے
-------------یا
اجر دینے سے پہلے اس نے ہم کو آزمایا ہے
-----------------
یہی عادت ہے ارشد کی نہیں ڈرتا زمانے سے
مرے رب نے مری فطرت کو ایسا ہی بنایا ہے
--------------
 
Top