الف عین
عظیم
یاسر شاہ،فلسفی،تابش صدیقی،خلیل الرحمن ، دیگر
-----------
افاعیل---مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
--------------
مری جب یاد آئے تو مجھے ملنے چلے آنا
بھروسہ ہے اگر مجھ پر تو کیسا ہے یہ گھبرانا
-------------
مجھے ایثار کا مطلب سمجھ آیا نہ ایسے ہی
کبھی جلتے ہوئے دیکھا نہیں تھا میں نے پروانہ
---------------
جدائی میں تری ہم تو ہوئے ہیں اس طرح جیسے
چمن میں جا کے دیکھو تم کبھی پھولوں کا مرجھانا
------------
تمہیں مجھ سے شکایت ہے تو مل کر بات کرتے ہیں
جدائی سے تو بہتر ہے مسائل کا ہی سُلجھانا
------------
یہی ہے کام شیطاں کا دلوں میں وسوسے ڈالے
بہکائے تمہیں ابلیس ، باتوں میں نہ آ جانا
---------------
یہاں پر غم بھی ملتے ہیں ، اُنہیں سہنا بھی پڑتا ہے
تمہارا کام ہے لیکن غموں کو دل پہ سہہ جانا
-------------
تمہیں بچنا ہے دنیا میں بُرائی سے کسی صورت
چمک دیکھو جو دنیا کی کہیں اِس میں نہ کھو جانا
----------------
امارت مل تو جاتی ہے کرپشن کی کمائی سے
مقدّر ہے مگر اس کا تو جیلوں کی ہوا کھانا
-------------
یہ دنیا چار دن کی ہے یہاں رہنا نہیں ارشد
اکیلے میں مری باتیں کبھی دل کو تو سمجھانا
 
نوٹ- دوسرے شعر میں میں نے لفظ پروانہ استعمال کیا ہے جو صوتی لحاظ سے شائد ٹھیک ہو کیونکہ مختلف شعرا نے ایسا کیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
شتر گربہ دور کر کے اور ایک بار غور سے خود دیکھ کر، سارے ممکنہ متبادلات سے بہترین چن کر دوبارہ پوسٹ کریں
 
الف عین
عظیم
اصلاح کے بعد دوبارا
--------------
ہماری یاد آئے تو ہمیں ملنے چلے آنا
بھروسہ ہے اگر ہم پر تو کیسا ہے یہ گھبرانا
----------------------
ہمیں ایثار کا مطلب سمجھ آتا بھلا کیوں کر
کبھی جلتے ہوئے دیکھا نہیں تھا ہم نے پروانہ
---------------
تمہاری اس جدائی میں ہوئے ہیں اس طرح جیسے
مقدّر پھول کا ہے جیسے بن پانی کے مرجھانا
------------
تمہیں مجھ سے شکایت ہے تو مل کر بات کرتے ہیں
خفا رہنے سے تو بہتر ہےالجھن کو ہی سُلجھانا
------------
یہی ہے کام شیطاں کا دلوں میں وسوسے ڈالے
کبھی حربوں میں شیطاں کے نہ بھولے سے بھی آ جانا
---------------
یہاں پر غم بھی ملتے ہیں ، اُنہیں سہنا بھی پڑتا ہے
ہمارا کام ہے لیکن غموں کو دل پہ سہہ جانا
-------------
ہمیں بچنا ہے دنیا میں بُرائی سے کسی صورت
چمک دیکھو جو دنیا کی کہیں اِس میں نہ کھو جانا
----------------
امارت مل تو جاتی ہے کرپشن کی کمائی سے
مقدّر ہے مگر اس کا تو جیلوں کی ہوا کھانا
-------------
یہ دنیا چار دن کی ہے یہاں رہنا نہیں ارشد
اکیلے میں مری باتیں کبھی دل کو تو سمجھانا
 

فلسفی

محفلین
تمہاری اس جدائی میں ہوئے ہیں اس طرح جیسے
مقدّر پھول کا ہے جیسے بن پانی کے مرجھانا
اس شعر کو دوبارہ دیکھ لیجیے، شاید وزن گڑ بڑ ہے۔

ہماری یاد آئے تو ہمیں ملنے چلے آنا
بھروسہ ہے اگر ہم پر تو کیسا ہے یہ گھبرانا

تمہیں مجھ سے شکایت ہے تو مل کر بات کرتے ہیں
خفا رہنے سے تو بہتر ہےالجھن کو ہی سُلجھانا
پھر شتر گربہ :)
 
شکریہ فلسفی بھائی۔بات کافی حد تک سمجھ آ گئی ہے۔ایک مہربانی اور کر دیں ۔اس شعر میں اور آئندہ جہاں شتر گربہ کی نشاندہی کریں تو تھوڑی سی وضاحت فرما دیں کہ شتر گربہ کس بنا پر ہے۔ اس سے بڑی مدد ملے گی
 

فلسفی

محفلین
شکریہ فلسفی بھائی۔بات کافی حد تک سمجھ آ گئی ہے۔ایک مہربانی اور کر دیں ۔اس شعر میں اور آئندہ جہاں شتر گربہ کی نشاندہی کریں تو تھوڑی سی وضاحت فرما دیں کہ شتر گربہ کس بنا پر ہے۔ اس سے بڑی مدد ملے گی
اس شعر میں تو نشاندہی کر چکا ہوں، اقتباس میں بولڈ ٹیکسٹ کو غور سے دیکھیے۔
 

الف عین

لائبریرین
الگ الگ اشعار ہوں اور ان کے درمیان فاصلہ بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اگر صیغہ بدل جائے لیکن ایک ہی شعر میں تو بالکل قبول نہیں
 

الف عین

لائبریرین
ہماری یاد آئے تو ہمیں ملنے چلے آنا
بھروسہ ہے اگر ہم پر تو کیسا ہے یہ گھبرانا
----------------------درست

ہمیں ایثار کا مطلب سمجھ آتا بھلا کیوں کر
کبھی جلتے ہوئے دیکھا نہیں تھا ہم نے پروانہ
--------------- سمجھ آتا.. ۔ کی جگہ
سمجھ میں کس طرح آتا
زیادہ رواں لگتا ہے

تمہاری اس جدائی میں ہوئے ہیں اس طرح جیسے
مقدّر پھول کا ہے جیسے بن پانی کے مرجھانا
------------ کچھ ایسے ہو گئے ہیں ہم
بہتر ہو گا

تمہیں مجھ سے شکایت ہے تو مل کر بات کرتے ہیں
خفا رہنے سے تو بہتر ہےالجھن کو ہی سُلجھانا
------------ درست اگرچہ 'تو' طویل کھنچ رہا ہے دوسرے مصرعے میں

یہی ہے کام شیطاں کا دلوں میں وسوسے ڈالے
کبھی حربوں میں شیطاں کے نہ بھولے سے بھی آ جانا
--------------- یہی ہے کام شیطاں کا کہ دل میں وسوسے ڈالے
کبھی تم اس کے حربوں میں نہ بھولے سے بھی آ جانا
بہتر ہو گا کہ شیطاں کے رپیٹ ہونے سے بچا جا سکے

یہاں پر غم بھی ملتے ہیں ، اُنہیں سہنا بھی پڑتا ہے
ہمارا کام ہے لیکن غموں کو دل پہ سہہ جانا
------------- یہاں بھی غم/غموں اور سہنا دونوں مصرعوں میں؟ اسے نکال ہی دو۔ ایک ہی بات ہے دونوں مصرعوں میں

ہمیں بچنا ہے دنیا میں بُرائی سے کسی صورت
چمک دیکھو جو دنیا کی کہیں اِس میں نہ کھو جانا
---------------- کسی کی جگہ بہر صورت بہتر ہو گا
دوسرے مصرعے میں پھر دنیا دہرایا گیا ہے مصرع بدل دیں

امارت مل تو جاتی ہے کرپشن کی کمائی سے
مقدّر ہے مگر اس کا تو جیلوں کی ہوا کھانا
------------- دوسرے مصرعے میں اس کا مطلب کمائی؟ کمائی تو جیل نہیں جاتی

یہ دنیا چار دن کی ہے یہاں رہنا نہیں ارشد
اکیلے میں مری باتیں کبھی دل کو تو سمجھانا
... ٹھیک
 
الف عین
رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم--آپ کی حسبِ منشا تبدیلیاں کر دی ہے ایک نظر پھر دیکھ لیں
----------------
ہماری یاد آئے تو ہمیں ملنے چلے آنا
بھروسہ ہے اگر ہم پر تو کیسا ہے یہ گھبرانا
----------------
ہمیں ایثار کا مطلب سمجھ میں کس طرح آتا
کبھی جلتے ہوئے دیکھا نہیں تھا ہم نے پروانہ
------------------
تمہاری اس جدائی میں کچھ ایسے ہو گئے ہیں ہم
مقدّر پھول کا ہے جیسے بن پانی کے مرجھانا
---------------
تمہیں مجھ سے شکایت ہے تو مل کر بات کرتے ہیں
خفا رہنے سے بہتر ہے مسائل کو ہی سُلجھانا
----------------
یہی ہے کام شیطاں کا دلوں میں وسوسے ڈالے
کبھی تم اس کے حربوں میں نہ بھولے سے بھی آ جان
-----------------
ہمیں بچنا ہے دنیا میں بُرائی سے کسی صورت
چمک دیکھو زمانے کی تو اس میں ہی نہ کھو جانا
------------
امارت مل تو جاتی ہے کرپشن کی کمائی سے
بُرے لوگوں کی قسمت میں ہے جیلوں کی ہوا کھانا
-------------
یہ دنیا چار دن کی ہے یہاں رہنا نہیں ارشد
اکیلے میں مری باتیں کبھی دل کو تو سمجھانا
-----------
 

الف عین

لائبریرین
ہمیں بچنا ہے دنیا میں بُرائی سے کسی صورت
چمک دیکھو زمانے کی تو اس میں ہی نہ کھو جانا
------------ میں نے بہر صورت کا مشورہ دیا تھا! زمانہ' اچھی تبدیلی ہے
امارت مل تو جاتی ہے کرپشن کی کمائی سے
بُرے لوگوں کی قسمت میں ہے جیلوں کی ہوا کھانا
------------- برے لوگوں سے یہ بات کہاں معلوم ہوتی ہے کہ کرپٹ لوگوں کی ہی بات کی جا رہی ہے!
امارت مل گئی ان کو کرپشن کی کمائی سے
مگر پھر ان کی قسمت میں ہے جیلوں کی ہوا کھانا
بہتر ہو گا
 
Top