غزل برائے اصلاح

تم کو احساس بھی ہے اس بات کا
کوئی صدقہ اترتا ہے تیرے نام کا

مجھے گمان ہے وہ فقط میرا ہے لیکن
یقین میں آنا ضروری ہے اس گمان کا

مجھ کو نہیں یقین مگر طبیب نے
محبت علاج بتایا ہے اس بیمار کا

سبھی مانگ رہے تھے منتیں مزار پر
میں نے بھی باندھ دیا دھگہ تیرے نام کا

سب مجھ کو دے رہے ترک محبت کا مشورہ
کوئی تو بتایے اسے بھی انجام بے وفائی کا

.لکھی عثمان نے یہ غزل جس کے نام افسوس
اسکو بھی نہیں یقین میرے پیار کا

عثمان شوکت
 
Top