غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم
-----------------
افاعیل-- مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
-------------------
مجھے یہ دنیا نہ راس آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
خدا کے رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------
تجھی سے مانگا ہے میں نے یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------------
تری محبّت میں زندگی کا ، سفر مکمّل مرا ہو یا رب
رضا میں تیری ہی جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------------
تری امانت ہے جان میری، نثار کر دوں تو کیا ہے میرا
دعا ہے میری وہ وقت آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے مجھ پہ لازم تو شکر تیرا
یہ شکر کرنا مجھے بھی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
مری زباں پر ہو نام تیرا ،ہو وقتِ رخصت مرا جہاں سے
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------
مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں درار آئے
تجھی پہ ہر دم ہی پیار آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-------------
خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
خدا کا دل میں ہی ڈر سمائے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------------
 

عظیم

محفلین
مجھے یہ دنیا نہ راس آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
خدا کے رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------'راس آئے' کی جگہ 'بھائے' کی ضرورت ہے۔
خدا نے ہی مقدر لکھنا ہے اور خدا کے رستے میں ہی جان جائے
'ترے ہی رستے' کے بارے میں بھی سوچیں

تجھی سے مانگا ہے میں نے یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------------یہ درست لگ رہا ہے

تری محبّت میں زندگی کا ، سفر مکمّل مرا ہو یا رب
رضا میں تیری ہی جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------------'ہو میرا یا رب' زیادہ رواں رہے گا
'رضا کی خاطر' جان جانا میرے خیال میں درست ہو گا۔
یا 'تری رضا پر' بہتر ہو سکتا ہے

تری امانت ہے جان میری، نثار کر دوں تو کیا ہے میرا
دعا ہے میری وہ وقت آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------'تو کیا ہے میرا' سے آپ کا مطلب واضح نہیں ہے
دوسرے مصرع میں 'وہ' کی جگہ 'یہ' کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے
اس شعر میں مجھے ردیف ساتھ دیتی ہوئی محسوس نہیں ہو رہی

تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے مجھ پہ لازم تو شکر تیرا
یہ شکر کرنا مجھے بھی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------'لازم تو شکر' میں تو بھرتی کا لگ رہا ہے۔

مری زباں پر ہو نام تیرا ،ہو وقتِ رخصت مرا جہاں سے
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------پہلے مصرع کا دوسرا ٹکڑا بیان کے اعتبار سے نا مکمل لگ رہا ہے

مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں درار آئے
تجھی پہ ہر دم ہی پیار آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-------------درار؟ شاید دڑاڑ لکھنا چاہ رہے تھے
'ہر دم ہی' میں 'ہی' غیر ضروری محسوس ہو رہا ہے

خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
خدا کا دل میں ہی ڈر سمائے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------------یہاں بھی ردیف کارگر ثابت نہیں ہو رہی
اور دوسرے مصرع کے پہلے ٹکڑا میں 'ہی' بھرتی کا لگ رہا ہے۔ اس کی جگہ مجھے لگتا ہے کہ کہیں 'بس' ہونا چاہیے تھا
 
عظیم
اصلاح کے بعد
----------------
مجھے یہ دنیا کبھی نہ بھائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
ترے ہی رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------------
تجھی سے مانگا ہے میں نے یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے

-------------
تری محبّت میں زندگی کا ، سفر مکمّل ہو میرا یا رب
رضا میں تیری ہی جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
تری امانت ہے جان میری، ترے لئے ہی نثار کر دوں
مری تمنّا یہی ہے یا رب ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
یہ شکر کرنا مجھے بھی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------
مری زباں پر ہو نام تیرا ،ہو وقتِ رخصت جہاں سے میرا
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دڑاڑ آئے
رہے سلامت تجھی پہ ایماں ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------یا ----
تجھی پہ ایماں رہے ہمیشہ ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------
خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
کسی کا مجھ کو نہ ڈر ستائے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------- یا --------
بگاڑ سکتے نہیں ہیں کچھ بھی جو ساتھ تیرے ہے رب تمہارا
جہان سارا بھی مل کے آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار درست ہیں

تری امانت ہے جان میری، ترے لئے ہی نثار کر دوں
مری تمنّا یہی ہے یا رب ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------- ردیف قافیہ؟

تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
یہ شکر کرنا مجھے بھی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------- ہے شکر واجب کروں میں تیرا، بے معنی لگتا ہے۔ شکر لفظ بھی بار بار آ رہا ہے

مری زباں پر ہو نام تیرا ،ہو وقتِ رخصت جہاں سے میرا
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------- ہو وقت رخصت.... ٹکڑا واضح نہیں

مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دڑاڑ آئے
رہے سلامت تجھی پہ ایماں ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------یا ----
تجھی پہ ایماں رہے ہمیشہ ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------- دونوں متبادلات میں ردیف ہے ہی نہیں!

خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
کسی کا مجھ کو نہ ڈر ستائے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------- یا --------
بگاڑ سکتے نہیں ہیں کچھ بھی جو ساتھ تیرے ہے رب تمہارا
جہان سارا بھی مل کے آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------ مقطع ہی بہتر ہے بس شتر گربہ دور کرنے کی ضرورت ہے اور ڈر والی بات دہرائی نہ جائے
 
الف عین
بے حد معذرت کے ساتھ دوبارا۔اپنی لگن میں لکھتا چلا گیا اور قافیہ ردیف ذہن سے نکل گیا۔یہی جلد بازی نقصان دے رہی ہے ، جو لکھتا ہوں ،اسی وقت پوسٹ کر دیتا ہوں اور اس طرح غلطیاں رہ جاتی ہیں ، کوشش کروں گا خیال رکھنے کی۔
---------------------
مجھے یہ دنیا کبھی نہ بھائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
ترے ہی رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------------
تجھی سے مانگا ہے میں نے یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------
تری امانت ہے جان میری، ترے لئے ہی نثار کر دوں
ترے ہی رستے میں موت آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------

تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
کبھی بھی ان میں کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------

مری زباں پر ہو نام تیرا ،نکل رہی ہو یہ جان میری
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------

مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دڑاڑ آئے
مرا یہ ایمان ساتھ جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------

خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
کسی سے مجھ کو نہ خوف آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------
 

الف عین

لائبریرین
بے حد معذرت کے ساتھ دوبارا۔اپنی لگن میں لکھتا چلا گیا اور قافیہ ردیف ذہن سے نکل گیا۔یہی جلد بازی نقصان دے رہی ہے ، جو لکھتا ہوں ،اسی وقت پوسٹ کر دیتا ہوں اور اس طرح غلطیاں رہ جاتی ہیں ، کوشش کروں گا خیال رکھنے کی۔
اسی لیے میں کہتا ہوں کہ مبتدیوں بلکہ کہنہ مشق شاعروں کو بھی چاہیے کہ اپنی تخلیق کے ساتھ کچھ وقت گزاریں اور پہلے خود ہی الفاظ بدل بدل کر دیکھیں کہ کن الفاظ کے ساتھ شعر بہترین ہو سکتا ہے۔ اگر آپ بھی کچھ ایسا ہی کریں تو اس قسم کی اغلاط، شتر گربہ وغیرہ کو خود ہی دور کر سکتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مجھے یہ دنیا کبھی نہ بھائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
ترے ہی رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-------------------- درست

تجھی سے مانگا ہے میں نے یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------- تجھی سے میں مانگتا ہوں یا رب... کیسا متبادل ہے؟

تری امانت ہے جان میری، ترے لئے ہی نثار کر دوں
ترے ہی رستے میں موت آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-----------------اگر 'یہ جاں' لائیں تو بہتر نہیں ہو گا؟
یہ میری جاں ہے تری امانت ... یا کچھ اور...

تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
کبھی بھی ان میں کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------- ہے شکر واجب ... پر غور ہی نہیں کیا؟ اس کی نثر بنائیے تو یوں ہو گی
میں تیرا شکر واجب کروں ( ہے اضافی) جو بے معنی ہے
یہ نعمتیں تیری دی ہوئی ہیں، ہے شکر ان سب کا مجھ پہ واجب
ایک صورت ہو سکتی ہے جو آپ کے مصرع کے مفہوم پر مبنی ہے
لیکن تب بھی اس کی کمی ہے کہ یہ دعا بھی کر رہے ہیں کہ یہ نعمتیں قائم رہیں
دعا ہے، ان میں کمی.....
میرے شعر کو قبول کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کر لیں کہ واقعی کیا صورت بہترین ہے

مری زباں پر ہو نام تیرا ،نکل رہی ہو یہ جان میری
مجھے نہ دنیا کا غم ستائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------------- پہلے مصرع میں جب یا جس وقت جیسے الفاظ ضروری ہیں وضاحت کے لیے۔ لیکن تب بھی دنیا کا غم ستائے والی بات بے ربط رہتی ہے

مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دڑاڑ آئے
مرا یہ ایمان ساتھ جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
----------- ایمان دونوں مصرعوں میں، ویسے درست
یہ میرا ایمان.... کیسا ہے دوسرے مصرعے میں؟

خدا تمہاری کرے حفاظت، کبھی نہ ڈرنا کسی سے ارشد
کسی سے مجھ کو نہ خوف آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------- شتر گربہ پر غور نہیں کیا؟ دوسرے مصرعے میں جب زمین میں ہی 'میں' کا صیغہ ہے تو پہلے مصرع میں تم کا کیسے ہو سکتا ہے؟
خدا ہمیشہ کرے حفاظت کبھی کسی سے ڈروں نہ ارشد
ایک صورت ہو سکتی ہے
 
الف عین
-----------
اصلاح کے بعد ایک بار پھر
------------------
مجھے یہ دنیا کبھی نہ بھائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
ترے ہی رستے میں جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------------
تجھی سے میں مانگتا ہوں یا رب ، مری دعائیں قبول کرنا
مرے خیالوں میں تُو ہی آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------
یہ میری جاں ہے تری امانت، ترے لئے ہی نثار کر دوں
ترے ہی رستے میں موت آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------
تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
کبھی بھی ان میں کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------
ہے شکر لازم خدا کا مجھ پر ،اسی نے دی ہیں یہ نعمتیں سب
مری دعا ہے کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------
مری زباں پر ہو نام تیرا ،نکل رہی ہو یہ جان میری
تری وفا میں ہی جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------------یا --
مجھے تو تیری ہی یاد آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-------------
مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دراڑ آئے
یہ میرا ایمان ساتھ جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------------
خدا ہمیشہ کرے حفاظت ، کبھی کسی سے ڈروں نہ ارشد
کسی سے مجھ کو نہ خوف آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------------یا---
نکال دنیا کا خوف دل سے ، مری خدایا دعا یہی ہے
نہ خوف ارشد کے دل میں آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
 

الف عین

لائبریرین
تری عطا ہیں یہ نعمتیں سب ، ہے شکر واجب کروں میں تیرا
کبھی بھی ان میں کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
میں نے کہا تھا کہ آپ کا شکر واجب کرنا بے معنی ہے، آپ پر شکر واجب ہوتا ہے اور آپ اسے ادا کرتے ہیں
دعا والی بات بھی قبول کیوں نہیں کی؟

ہے شکر لازم خدا کا مجھ پر ،اسی نے دی ہیں یہ نعمتیں سب
مری دعا ہے کمی نہ آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
--------------- اوہو، یہ اگلا شعر بنا دیا گیا ہے! مگر اس میں بھی محض کمی نہ آئے کہنے سے بات مکمل نہیں ہوتی وہی رکھیں
دعا ہے ان میں کمی نہ آئے......
دعا سے مطلب میں دعا کر رہا ہوں یا کروں گا ہی نکلتا ہے
پچھلا شعر نکال دیں

تری وفا میں ہی جان جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
---------------------یا --
مجھے تو تیری ہی یاد آئے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
-------------
دوسرا متبادل 'تو' اور 'ہی' کی وجہ سے درست نہیں لگ رہا ہے ، پہلا متبادل بہتر ہے لیکن جان لفظ دہرایا جانا پسند نہیں آیا، اس کی جگہ
تری وفا میں ہی موت آئے..... کر دو

مرا ہو ایمان تجھ پہ کامل ،کبھی نہ اس میں دراڑ آئے
یہ میرا ایمان ساتھ جائے ، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------------ ایمان دہرایا گیا ہے، پہلے مصرع میں
مرا یقیں تجھ پہ یو مکمل... کیا جا سکتا ہے

خدا ہمیشہ کرے حفاظت ، کبھی کسی سے ڈروں نہ ارشد
کسی سے مجھ کو نہ خوف آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
------------------یا---
نکال دنیا کا خوف دل سے ، مری خدایا دعا یہی ہے
نہ خوف ارشد کے دل میں آئے، مرے مقدّر میں یہ بھی لکھ دے
.. پہلا متبادل بہتر ہے، دوسرے میں خوف رپیٹ ہو رہا ہے
 
Top