غزل برائے اصلاح

الف عین
عظیم
-----------------
افاعیل --مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
--------------
ہو محفل عشق والوں کی حسن کا جام چلتا ہے
یہی تو کام کرتے ہیں ، اسی سے کام چلتا ہے
----------
ہجر کی باتیں ہوتی ہیں، وفا کی بات چلتی ہے
یہی سِکّہ ہے محفل کا ، یہاں پر عام چلتا ہے
------------------
یہ دیوانوں کی محفل ہے یہاں آتے ہیں دیوانے
یہاں ساقی بھی ہم جیسا ، اسی کا نام چلتا ہے
----------------
خدا کا نام لیتے ہیں ، سبھی مل کر یہ دیوانے
درودوں کی یہ محفل ہے، نبی کا نام چلتا ہے
-------------
کہاں، کیسے گزاری رات یہ پوچھا کئے ہم سے
کیا کتنوں کو دیوانہ ، یہی تو دام چلتا ہے
----------------
خدا کو یاد رکھنا ہے تجھے ارشد ہمیشہ ہی
یہی سِکّہ ہے محشر کا ، اسی سے کام چلتا ہے
----------------------
 

عظیم

محفلین
ہو محفل عشق والوں کی حسن کا جام چلتا ہے
یہی تو کام کرتے ہیں ، اسی سے کام چلتا ہے
----------'حسن' کا تلفظ غلط ہو گیا ہے۔ س پر جزم ہو گا
اور دوسرے مصرع میں 'تو' طویل کھنچ رہا ہے

ہجر کی باتیں ہوتی ہیں، وفا کی بات چلتی ہے
یہی سِکّہ ہے محفل کا ، یہاں پر عام چلتا ہے
------------------'ہجر' میں بھی ج ساکن ہے۔ اور 'باتیں' کا با تِ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا
اس کے علاوہ 'ہے' بھی دونوں مصرعوں کے اختتام پر آ گیا ہے
دوسرے مصرع میں 'یہاں پر' کی جگہ 'یہاں جو' بہتر رہے گا

یہ دیوانوں کی محفل ہے یہاں آتے ہیں دیوانے
یہاں ساقی بھی ہم جیسا ، اسی کا نام چلتا ہے
----------------یہاں ساقی ہے ہم جیسا اور اس کا نام چلتا ہے
مجھے بہتر لگ رہا ہے

خدا کا نام لیتے ہیں ، سبھی مل کر یہ دیوانے
درودوں کی یہ محفل ہے، نبی کا نام چلتا ہے
-------------یہ شعر غزل کے ماحول کے مطابق یہاں اچھا نہیں رہے گا

کہاں، کیسے گزاری رات یہ پوچھا کئے ہم سے
کیا کتنوں کو دیوانہ ، یہی تو دام چلتا ہے
----------------سمجھ میں نہیں آ سکا

خدا کو یاد رکھنا ہے تجھے ارشد ہمیشہ ہی
یہی سِکّہ ہے محشر کا ، اسی سے کام چلتا ہے
----------------------یہ ٹھیک لگ رہا ہے
 
Top