غزل برائے اصلاح

الف عین
فلسفی، کاشف اسرار ،خلیل الرحمن اور دیگر
------------------
افاعیل -- مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
------------------
وہی ہے اک جہان میں مرے جو دل کو بھا گیا
دیارِ دل میں آج وہ چِراغ اک جلا گیا
----------------------
ہے مختصر سی زندگی ،جو آج ہے وہ کل نہیں
یہ زندگی کا راز ہے ،فقیر اک بتا گیا
--------------------
چلے چلو کشاں کشاں ،نبی کا در قریب ہے
جو راہ میں فقیر تھا ، خبر وہی سُنا گیا
-------------------
جسے ملا نبی کا در ، امیر ہے نصیب کا
شُکر کرے خدا کا وہ ، درِ نبی پہ آ گیا
--------------------
خدا کا وہ حبیب ہے خدا کے بھی قریب ہے
خدا سے سب ہی دور تھے، قریب ہم کو لا گیا
--------------------
نبی پہ سب نثار ہے جہان بھی یہ جان بھی
جو راستہ خدا کا ہے وہ سب ہمیں سکھا گیا
--------------------
تھے شرک میں اٹے ہوئے، رواج میں جو جہل تھا
علم ہے جو جہان میں ، وہی ہمیں پڑھا گیا
---------------------
 

الف عین

لائبریرین
وہی ہے اک جہان میں مرے جو دل کو بھا گیا
دیارِ دل میں آج وہ چِراغ اک جلا گیا
---------------------- جو میرے دل کو بھا گیا
زیادہ رواں نہیں؟

ہے مختصر سی زندگی ،جو آج ہے وہ کل نہیں
یہ زندگی کا راز ہے ،فقیر اک بتا گیا
-------------------- درست

چلے چلو کشاں کشاں ،نبی کا در قریب ہے
جو راہ میں فقیر تھا ، خبر وہی سُنا گیا
------------------- درست

جسے ملا نبی کا در ، امیر ہے نصیب کا
شُکر کرے خدا کا وہ ، درِ نبی پہ آ گیا
-------------------- شکر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے

خدا کا وہ حبیب ہے خدا کے بھی قریب ہے
خدا سے سب ہی دور تھے، قریب ہم کو لا گیا
-------------------- تین مختلف باتیں ہیں، ربط نہیں

نبی پہ سب نثار ہے جہان بھی یہ جان بھی
جو راستہ خدا کا ہے وہ سب ہمیں سکھا گیا
-------------------- راستہ تو ایک ہے وہ سب کیوں؟

تھے شرک میں اٹے ہوئے، رواج میں جو جہل تھا
علم ہے جو جہان میں ، وہی ہمیں پڑھا گیا
-------------- رواج میں جہل... محاورہ نہیں
علم کا تلفظ بھی غلط ہے
 
الف عین
----------------
تبدیل شدہ
----------------
خیال اک حسین سا جو رات بھر جگا گیا
دیارِ دل میں آج وہ چراغ اک جلا گیا
--------------------
ہے مختصر سی زندگی ، جو آج ہے وہ کل نہیں
یہ زندگی کا راز ہے ، فقیر اک بتا گیا
-----------------
چلے چلو کشاں کشاں ، نبی کا در قریب ہے
جو راہ میں فقیر تھا ، خبر وہی سُنا گیا
-------------------------
جسے ملا نبی کا در ، امیر ہے جہان کا
درِ نبی پہ آ کے وہ ، مراد دل کی پا گیا
------------------
درِ نبی ملا جسے وہ خوف سے نکل گیا
نہ حشر کا ہی ڈر رہا ،سکون دل کو آ گیا
------------------
نبی پہ سب نثار ہے جہان بھی یہ جان بھی
جو راستہ فلاح کا ہے وہ ہمیں دکھا گیا
-------------------
اٹے ہوئے تھے شرک میں ، جہالتوں کا راج تھا
علم ہے جو جہان میں وہی ہمیں پڑھا گیا
-----------------------
 

الف عین

لائبریرین
پانچ اشعار تو نعت کے ہیں، محض مطلع غزل کا ہے۔ ایک ہی طرح کے اشعار کہا کریں، مکمل نعت، یا مکمل حمد یا مکمل غزل۔
تین اشعار میں در نبی کا ذکر ہے۔ ان سب کی وجہ سے شاعری متاثر ہوتی ہے
آخری شعر میں علم کا تلفظ پھر غلط ہے
جو علم ہے جہان میں... کیا جا سکتا ہے لیکن کون پڑھا گیا، اس کا نام تو لیں!
 
Top