غزل برائے اصلاح

محترم
الف عین
محترم
محمد وارث
محترم
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح اور تنقید کی گزارش ہے

جنت میں اک آدم پر شیطان بگڑ گیا
اج انکے بدولت سے یہ انسان بگڑ گیا

اوروں کے بگڑنے پر میں کیوں ہو محرک
میں خود بگڑ گیا دل نادان بگڑ گیا

یہ حسن کی جلوے،تماشے، یہ میکدے
ساقی تو رک جا میرا اوسان بگڑ گیا

فکرالہی میں اس سے کیوں آیا خلل
مسجد میں موآذن سے آذان بگڑ گیا

بارش سے تو نہیں مگر مکان سے دوستی
اج مجھ غریب پر کیوں اسمان بگڑ گیا

لازم ہے کہ ہکلاے مقابل ہو گل رخ
الفاظ چن رہے تھے کہ بیان بگڑ گیا

ہر خواہش نے دم توڑا تھا اس پورے سال میں
فقط دسمبر میں یہ رجحان بگڑ گیا
 

فلسفی

محفلین
برائے مہربانی رہنماٸی فرمائے
محترم میری ناقص فہم کے مطابق سر کا مطلب ہے کہ جس بحر میں آپ نے یہ اشعار کہے ہیں اس "لے" میں ان اشعار کو گنگنانے کی کوشش کریں۔ جو یقینا الفاظ کے اسقاط کی وجہ سے مناسب نہیں لگے گا۔ ایسا کرنے سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ غلطی کہاں ہے۔ میں ویسے خود یہی کرتا ہوں۔ جس بحر میں غزل کہنی ہوتی ہے اس کا کوئی گیت ذہن میں رکھتا ہوں پھر اس لے پر ایک کے بعد ایک شعر خودبخود بنتا چلا جاتا ہے۔ آپ بھی کوشش کیجیے۔
 
آخری تدوین:
محترم میری ناقص فہم کے مطابق سر کا مطلب ہے کہ جس بحر میں آپ نے یہ اشعار کہے ہیں اس "لے" میں ان اشعار کو گنگنانے کی کوشش کریں۔ جو یقینا الفاظ کے اسقاط کی وجہ سے مناسب نہیں لگے گا۔ ایسا کرنے سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ غلطی کہاں ہے۔ میں ویسے خود یہی کرتا ہوں۔ جس بحر میں غزل کہنی ہوتی ہے اس کا کوئی گیت ذہن میں رکھتا ہوں پھر اس لے پر ایک کے بعد ایک شعر خودبخود بنتا چلا جاتا ہے۔ آپ بھی کوشش کیجیے۔
شاید اپ بجا فرمارہے ہے لیکن
جب تک بیماری کا پتہ نہیں چل جاتا تو علاج کیسے کریں
اس لحاظ سے میں چاہتا ہو کہ جہاں میں نے غلطی کی ہے ویہاں پر کوٸی مجھے تو نشاندہی کریں تاکہ میں غزل کو صحیح کرلو اور ایندہ بھی اس طرح کے غلطیوں سے اجتناب کرتا رہو
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی آزاد السلام علیکم!

آپ کی کاوش فی الحال تک بندی ہے کیونکہ کلام غیر موزوں ہے -یہی آپ سے الف عین صاحب اور فلسفی صاحب فرما رہے ہیں کہ کچھ شد بد حاصل کریں اس علم کی جس سے کلام موزوں کیا جا سکے -ایک ٹیسٹ ہے یہ دیکھنے کا کہ کلام موزوں ہے کہ نہیں اور وہ ہے گنگنانا -اگر دو مصرعے ایک ہی دھن/ طرز میں گائے جا سکیں تو اشارہ ہے کہ شعر میں کچھ موزونیت ہے- پھر اگلا شعر بھی اسی طرز پر گنگنایا جا سکے تو یہ بھی اسی وزن پر ہے یا قریب ہے' علی هذا القیاس تمام اشعار اس کسوٹی پر پرکھے جا سکتے ہیں - واضح رہے کہ اس طریق سے محض اندازہ لگایا جا سکتا ہے ورنہ اصل تو علم العروض ہے-

اب سوال یہ ہے کہ آپ کا تو ایک شعر بھی موزوں نہیں تو کوئی مخصوص دھن کیونکر بنے -میں آپ کے ایک شعر کو مشہور بحر پہ موزوں کیے دیتا ہوں لیجئے :

آپ نے لکھا :
اوروں کے بگڑنے پر میں کیوں ہو محرک
میں خود بگڑ گیا دل نادان بگڑ گیا

یوں کر دیں :

بیکار ہے کہ روؤں بگڑنے پہ غیر کے
میں خود بگڑ گیا دلِ ناداں بگڑ گیا

اب اس طرز پہ باقی اشعار درست کر لیں -


جنت میں اک آدم پر شیطان بگڑ گیا
اج انکے بدولت سے یہ انسان بگڑ گیا

اس قبیل کے خیالات سے گریز کریں -کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے-ایک تو کلام غیر موزوں پھر بے ادبی -

اب آپ مشق کر کے نتیجہ یہاں پیش کر سکتے ہیں -مندرجہ ذیل قافیے باندھے جا سکتے ہیں مثَلاً :

انساں بگڑ گیا
شیطاں بگڑ گیا
گلستاں بگڑ گیا
...اے مری جاں بگڑ گیا
گریباں بگڑ گیا

وغیرہ وغیرہ
 
آخری تدوین:
Top