غزل برائے اصلاح

الف عین

لائبریرین
حروف کے اسقاط کا عیب کئی جگہ ناگوار محسوس ہوتا ہے یہی سقم پچھلی شکل میں بھی تھا
کیا جانیے کہ دل لگی کا کیا مآل ہے
دل میں مرے تو صرف ترا ہی خیال ہے
.... دل لگی کا.. لگکا تقطیع ہونا

اے جانِ جاں!اگر تو نہ ہو زندگی میں تو
عاشق کے واسطے یہ محض اک وبال ہے
تو نہ ہو... تنہو

ساقی یہ کون کہتا ہے تو جام بھر کے دے
تجھ سے تو صرف ایک نگہ کا سوال ہے
درست

اتنا نہ ظرف ہو گا مرے دل کا ورنہ تو
ساقی شراب مجھ کو نہ دے، یہ محال ہے
تو میں واؤ کا طویل کھنچنا اچھا نہیں
شاید کہ دل کا ظرف ہی اتنا نہ ہو مرا
یا کوئی اور متبادل سوچیں

ہوتی ہے یوں ہمیشہ تری یاد میرے ساتھ
مجھ پر تو ایک ہی ترا ہجر و وصال ہے
درست

سورج ہے استعارہ ترے ہی جلال کا
اور چاند سے عیاں بھی ترا ہی جمال ہے
بلبل کہاں کو جائے چمن سے یگانہ اب
گل کی رگوں سے اس کا بندھا بال بال ہے
دونوں اشعار درست
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تو خیال آتا ہے کہ اس کی اصلاح کر چکا ہوں، شاید پوسٹ نہیں ہو سکی اور براؤزر میں محفوظ بھی نہیں اس لیے دوبارہ

کیا جانیے کہ دل لگی کا کیا مآل ہے
دل میں مرے تو صرف ترا ہی خیال ہے
... دل لگکا تقطیع ہو رہا ہے جو اچھا نہیں

اے جانِ جاں!اگر تو نہ ہو زندگی میں تو
عاشق کے واسطے یہ محض اک وبال ہے
... پہلے تو کا تُ اور دوسرے تو کا طویل کھنچنا درست نہیں
اے جان جاں اگر نہ رہے زندگی میں تُو
بہتر ہو گا

ساقی یہ کون کہتا ہے تو جام بھر کے دے
تجھ سے تو صرف ایک نگہ کا سوال ہے
درست

اتنا نہ ظرف ہو گا مرے دل کا ورنہ تو
ساقی شراب مجھ کو نہ دے، یہ محال ہے
... پہلے مصرع میں وہی 'تو' کا طویل کھنچنا

ہوتی ہے یوں ہمیشہ تری یاد میرے ساتھ
مجھ پر تو ایک ہی ترا ہجر و وصال ہے
... درست

سورج ہے استعارہ ترے ہی جلال کا
اور چاند سے عیاں بھی ترا ہی جمال ہے
.. ددست

بلبل کہاں کو جائے چمن سے یگانہ اب
گل کی رگوں سے اس کا بندھا بال بال ہے
.. درست
 
Top