غزل برائے اصلاح : کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے

السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
افاعیل :-
فعولن فعولن فعولن فعولن

کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے
قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے

ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے
ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے

کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی
اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے

محبت میں زخمی ہوئے تو یہ ٹھانی
کہ ہر زخم کے ہم سے مرہم ملیں گے

ترے ذہن پر لوگ چھانے لگے ہیں
لیا سوچ ہم نے کہ اب کم ملیں گے

کہیں تیرے بازار جاتے ہوئے ہم
گزرتے ہوئے تجھ سے یکدم ملیں گے

ملے گا مجھے جب کسی کا تو ہو کر
خوشی اور غم مجھکو باہم ملیں گے

ہماری الگ ہو گی خوابوں کی دنیا
تمہیں کب زمانے میں ہم ضم ملیں گے

رہے گی یہ پت جھڑ کی رت میرے دل پر
تمہیں سال میں چار موسم ملیں گے

تمہیں میری غزلوں کو پڑھنے پہ عمران
وہی تتلیاں ، پھول ، شبنم ملیں گے

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے
قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے
... درست

ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے
ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے
.... ملنے اور جانے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
پہلا مصرعہ یوں بہتر ہو گا
ملی ہے جو اب، یہ خوشی آخری ہے

کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی
اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے
.. درست

محبت میں زخمی ہوئے تو یہ ٹھانی
کہ ہر زخم کے ہم سے مرہم ملیں گے
... واضح نہیں ہوا

ترے ذہن پر لوگ چھانے لگے ہیں
لیا سوچ ہم نے کہ اب کم ملیں گے
.. دونوں مصرعوں میں ربط نہیں ہے
تو سوچا ہے ہم نے کہ اب کم....
بہتر ہو گا

کہیں تیرے بازار جاتے ہوئے ہم
گزرتے ہوئے تجھ سے یکدم ملیں گے
... ٹھیک یکدم کی بجائے اک دم بہتر ہو گا
بازار جانے کی بات بھی غیر ضروری لگتی ہے

ملے گا مجھے جب کسی کا تو ہو کر
خوشی اور غم مجھکو باہم ملیں گے
... ٹھیک

ہماری الگ ہو گی خوابوں کی دنیا
تمہیں کب زمانے میں ہم ضم ملیں گے
.. قافیہ جم نہیں رہا

رہے گی یہ پت جھڑ کی رت میرے دل پر
تمہیں سال میں چار موسم ملیں گے
.. درست

تمہیں میری غزلوں کو پڑھنے پہ عمران
وہی تتلیاں ، پھول ، شبنم ملیں گے
.. پہلا مصرع رواں نہیں
پڑھو گے جو تم میری غزلوں کو عمران
بہتر ہو گا
 
کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے
قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے
... درست

ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے
ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے
.... ملنے اور جانے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
پہلا مصرعہ یوں بہتر ہو گا
ملی ہے جو اب، یہ خوشی آخری ہے

کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی
اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے
.. درست

محبت میں زخمی ہوئے تو یہ ٹھانی
کہ ہر زخم کے ہم سے مرہم ملیں گے
... واضح نہیں ہوا

ترے ذہن پر لوگ چھانے لگے ہیں
لیا سوچ ہم نے کہ اب کم ملیں گے
.. دونوں مصرعوں میں ربط نہیں ہے
تو سوچا ہے ہم نے کہ اب کم....
بہتر ہو گا

کہیں تیرے بازار جاتے ہوئے ہم
گزرتے ہوئے تجھ سے یکدم ملیں گے
... ٹھیک یکدم کی بجائے اک دم بہتر ہو گا
بازار جانے کی بات بھی غیر ضروری لگتی ہے

ملے گا مجھے جب کسی کا تو ہو کر
خوشی اور غم مجھکو باہم ملیں گے
... ٹھیک

ہماری الگ ہو گی خوابوں کی دنیا
تمہیں کب زمانے میں ہم ضم ملیں گے
.. قافیہ جم نہیں رہا

رہے گی یہ پت جھڑ کی رت میرے دل پر
تمہیں سال میں چار موسم ملیں گے
.. درست

تمہیں میری غزلوں کو پڑھنے پہ عمران
وہی تتلیاں ، پھول ، شبنم ملیں گے
.. پہلا مصرع رواں نہیں
پڑھو گے جو تم میری غزلوں کو عمران
بہتر ہو گا
بہت بہت شکریہ استاد محترم۔۔۔
 
کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے
قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے
... درست

ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے
ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے
.... ملنے اور جانے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگتا
پہلا مصرعہ یوں بہتر ہو گا
ملی ہے جو اب، یہ خوشی آخری ہے

کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی
اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے
.. درست

محبت میں زخمی ہوئے تو یہ ٹھانی
کہ ہر زخم کے ہم سے مرہم ملیں گے
... واضح نہیں ہوا

ترے ذہن پر لوگ چھانے لگے ہیں
لیا سوچ ہم نے کہ اب کم ملیں گے
.. دونوں مصرعوں میں ربط نہیں ہے
تو سوچا ہے ہم نے کہ اب کم....
بہتر ہو گا

کہیں تیرے بازار جاتے ہوئے ہم
گزرتے ہوئے تجھ سے یکدم ملیں گے
... ٹھیک یکدم کی بجائے اک دم بہتر ہو گا
بازار جانے کی بات بھی غیر ضروری لگتی ہے

ملے گا مجھے جب کسی کا تو ہو کر
خوشی اور غم مجھکو باہم ملیں گے
... ٹھیک

ہماری الگ ہو گی خوابوں کی دنیا
تمہیں کب زمانے میں ہم ضم ملیں گے
.. قافیہ جم نہیں رہا

رہے گی یہ پت جھڑ کی رت میرے دل پر
تمہیں سال میں چار موسم ملیں گے
.. درست

تمہیں میری غزلوں کو پڑھنے پہ عمران
وہی تتلیاں ، پھول ، شبنم ملیں گے
.. پہلا مصرع رواں نہیں
پڑھو گے جو تم میری غزلوں کو عمران
بہتر ہو گا

سر الف عین کیا اب درست ہے۔۔۔

کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے
قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے

ملی ہے جو اب یہ خوشی آخری ہے
ترے وصل کے بعد سو غم ملیں گے

کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی
اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے

ترے ذہن سے جب اترنے لگے ہیں
تو سوچا ہے ہم نے کہ اب کم ملیں گے

ملے گا مجھے جب کسی کا تو ہو کر
خوشی اور غم مجھکو باہم ملیں گے

رہے گی یہ پت جھڑ کی رت میرے دل پر
تمہیں سال میں چاروں موسم ملیں گے

پڑھو گے جو تم میری غزلوں کو عمران
وہی تتلیاں ، پھول ، شبنم ملیں گے
 
Top