غزل
حکومت حق پر اب باطل کرے گا
وطن کی رہبری جاہل کرے گا
عدالت پر ہمیں پورا یقیں ہے
مگر انصاف کیا قاتل کرے گا ؟
بھلے آباد ہوں برباد ہوں ہم
کرینگے ہم وہی جو دل کرے گا
دعا ماں باپ کی بھی مل نہ پائی
جہاں میں اور کیا حاصل کرے گا
مجھے جنت کی بے شک آرزو ہے
مگر یہ کام تو سائل کرے گا
نہ تو ہوگا مگر تیرا تصوّر
تری جانب مجھے مائل کرے گا
جو چاہت کی لکھے گا داستاں وہ
ہمارا نام بھی شامل کرے گا
بھرا ہے نور جسنے دل میں اپنا
وہی الفت میں بھی کامل کرے گا
شہنواز نور