غزل برائے اصلاح و تنقید

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔محفلین ۔۔۔ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ممنون رہوں گا ۔۔

جب حکومت مل گئ خیرات پر
پھر سیاست آ گئ اوقات پر
اور بندر میڈیا میں بیٹھ کر
ناچتے ہیں باپ کی بارات پر
ظلم پر وہ بولتے ہیں اس طرح
جیسے مینڈک بولتے برسات پر
منہ انہیں کا دن میں کالا ہو گیا
جو حکومت کر رہے تھے رات پر
ریپ مندر میں ۔۔وطن میں رام کے
کیا کہوں اب ملک کے حالات پر
جس گھڑی انصاف تیرا مر گیا
بادشاہ پھر تھو ہے تیری ذات پر
نور جو پہلے ہی بے غیرت ہے وہ
کیا برا مانے کسی کی بات پر
 

الف عین

لائبریرین
تقریبا درست ہے مسلسل غزل یا نظمیہ غزل ۔ 'برسات' اور 'رات' کے ساتھ 'پر' کا محل نہیں، 'میں' کا ہے۔
بادشاہ پھر تھو ہے تیری ذات پر
بادشاہ مکمل نہیں آتا وزن میں۔ لفظ بدل دیں
 
Top