غزل برائے اصلاح "مسلسل بے یقینی"

افاعیل کو سمجھنے کی غرض سے ایک چھوٹی بحر کی غزل جو ابھی لکھی ہے عجلت میں پیش کرتا ہوں۔
مفاعیلن فعولن ۔ فعولن فاعلاتن ؟؟ ہزج مربع مخذوف
مکمل بے یقینی
مرا کل بے یقینی
وفا کے عہد میں بھی
ہے شامل بے یقینی
فنا بر حق ہے لیکن
مسلسل بے یقینی!!!
ہے "نا امید" کافر
سو افضل بے یقینی
مری پہچان ہیں اب
تغافل، بے یقینی
سکونِ ذات، تقویٰ
ہے ہلچل بے یقینی
بہم آپس میں خوش ہیں
میرا دل، بےیقینی
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ لیکن ایک بڑی عروضی غلطی ہے۔ قوافی میں اعراب کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ شامل کامل وغیرہ میں ’ل‘ سے ما قبل حرف پر زیر ہے۔ تغافل، میں پیش ہے، جب کہ کل، پل مسلسل وغیرہ میں زبر ہے۔ ایک ہی قسم کے الفاظ ہی قوافی ہو سکتے ہیں۔ دوسرا پانچواں اور پہلے مراسلے کا آخری شعر اور دوسرے مراسلے ک پہلا شعر نکال دیں تو مطلع سمیت سارے قوافی فتحہ والے ہو جائیں گے۔
 
اچھی غزل ہے۔ لیکن ایک بڑی عروضی غلطی ہے۔ قوافی میں اعراب کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ شامل کامل وغیرہ میں ’ل‘ سے ما قبل حرف پر زیر ہے۔ تغافل، میں پیش ہے، جب کہ کل، پل مسلسل وغیرہ میں زبر ہے۔ ایک ہی قسم کے الفاظ ہی قوافی ہو سکتے ہیں۔ دوسرا پانچواں اور پہلے مراسلے کا آخری شعر اور دوسرے مراسلے ک پہلا شعر نکال دیں تو مطلع سمیت سارے قوافی فتحہ والے ہو جائیں گے۔

بہت شکریہ ۔
امید ہے آپ راہ نمائی فرماتے رہیں گے۔ آج ایک بنیادی بات آپ سے سیکھی جو مجھے معلوم نہ تھی۔ کبھی کبھی اپنی کم علمی( یا لا علمی) پر شرمندگی بھی ہوتی ہے مگر بحر حال کوشش اورمطا لعہ جاری رکھوں گا۔آپ سب احباب کی توجہ کی ضرورت رہے گی۔
 
غزل
مکمل بے یقینی
مرا کل بے یقینی
فنا بر حق ہے لیکن
مسلسل بے یقینی!!!
ہے "نا امید" کافر
سو افضل بے یقینی
سکونِ ذات، تقویٰ
ہے ہلچل بے یقینی
ہے ڈر انہونیوں کا
سو ہر پل بے یقینی
 
قطعہ
وفا کے عہد میں بھی
ہے شامل بے یقینی
شعورِزندگی میں
ہے کامل بے یقینی
بہم آپس میں خوش ہیں
میرا دل، بےیقینی
سید اسد معروف
 
قطعہ
وفا کے عہد میں بھی
ہے شامل بے یقینی
شعورِزندگی میں
ہے کامل بے یقینی
بہم آپس میں خوش ہیں
میرا دل، بےیقینی
سید اسد معروف
پھر وہی بات ۔ اگر اوپر کے قوفی ہی ہیں تو یہاں ’ل‘ سے ما قبل حرف پر زیر ہے۔
اگر بلکل مختلف قطعہ ہے تو الگ پوسٹ میں لکھیں۔
 
Top