فرحان محمد خان
محفلین
چھوڑ سب ہی دھیان تُو بھی عشق کر
بات لے دل مان تُو بھی عشق کر
جسم کی ضد ہے تو بس کارِ ہوس
روح کی لے مان تُو بھی عشق کر
میں بھی تجھ سے کرتا ہوں تو بھی تو کر
رب کا ہے فرمان تُو بھی عشق کر
چھوڑ دے واعظ جنت دوزخ کو اب
سن لے اے نادان تُو بھی عشق کر
اُس خدا کی ذات بھی مل جائے گی
پہلے میری جان تُو بھی عشق کر
ذات تیری ہے اسی میں پوشدہ
خود کو لے پہچان ،تُو بھی عشق کر
مجنوں کی باتیں بہت ہو چکی ہیں
اب تو اے فرحان تُو بھی عشق کر
سر الف عین
بات لے دل مان تُو بھی عشق کر
جسم کی ضد ہے تو بس کارِ ہوس
روح کی لے مان تُو بھی عشق کر
میں بھی تجھ سے کرتا ہوں تو بھی تو کر
رب کا ہے فرمان تُو بھی عشق کر
چھوڑ دے واعظ جنت دوزخ کو اب
سن لے اے نادان تُو بھی عشق کر
اُس خدا کی ذات بھی مل جائے گی
پہلے میری جان تُو بھی عشق کر
ذات تیری ہے اسی میں پوشدہ
خود کو لے پہچان ،تُو بھی عشق کر
مجنوں کی باتیں بہت ہو چکی ہیں
اب تو اے فرحان تُو بھی عشق کر
سر الف عین