غزل برائے اصلاح : دَم نہ میرا کہیں نکل جائے

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
یار ! بہتر ہے تو سنبھل جائے

دو گھڑی کے لیے ہی آ جاؤ
دو گھڑی تو یہ جی بہل جائے

دیکھ لے جو بھی اک جھلک تیری
کیوں نہ پھر اس کا دل مچل جائے

دل سے میرے لیے دعا کر ، دوست !
کہ برا وقت میرا ٹل جائے

میں نکمّا کہیں نہ ہو جاؤں
اس کا جادو کہیں نہ چل جائے

آئے اور آ کے وصل کا سورج
ہجر کے چاند کو نگل جائے

تیرے دل میں مِری محبت کا
چھوٹا سا اک دیا ہی جل جائے

یہ ضروری نہیں وہ شعر بھی ہو
لفظ میں جو خیال ڈھل جائے

ایک ایسی غزل سناؤ آج
کہ طبیعت مِری بہل جائے

اس کے آنے سے پہلے ہی اشرف
دَم نہ میرا کہیں نکل جائے
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
یار ! بہتر ہے تو سنبھل جائے
یہ یار اور دوست تم اکثر بھرتی کے لئے لگا دیتے ہو، اتنی بھرتی اچھی نہیں، اس کے بغیر کہنے کی کوشش کرو
دو گھڑی کے لیے ہی آ جاؤ
دو گھڑی تو یہ جی بہل جائے

دیکھ لے جو بھی اک جھلک تیری
کیوں نہ پھر اس کا دل مچل جائے
درست دونوں
دل سے میرے لیے دعا کر ، دوست !
کہ برا وقت میرا ٹل جائے
تو سے خطاب کیا ضروری ہے؟
دل سے میرے لئے دعا کیجے
میں نکمّا کہیں نہ ہو جاؤں
اس کا جادو کہیں نہ چل جائے
درست
آئے اور آ کے وصل کا سورج
ہجر کے چاند کو نگل جائے
درست
تیرے دل میں مِری محبت کا
چھوٹا سا اک دیا ہی جل جائے

یہ ضروری نہیں وہ شعر بھی ہو
لفظ میں جو خیال ڈھل جائے

ایک ایسی غزل سناؤ آج
کہ طبیعت مِری بہل جائے

اس کے آنے سے پہلے ہی اشرف
دَم نہ میرا کہیں نکل جائے
یہ سارے درست لگ رہے ہیں
 

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم سید عاطف علی صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔


غزل

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
یار ! بہتر ہے تو سنبھل جائے

دو گھڑی کے لیے ہی آ جاؤ
دو گھڑی تو یہ جی بہل جائے

دیکھ لے جو بھی اک جھلک تیری
کیوں نہ پھر اس کا دل مچل جائے

دل سے میرے لیے دعا کر ، دوست !
کہ برا وقت میرا ٹل جائے

میں نکمّا کہیں نہ ہو جاؤں
اس کا جادو کہیں نہ چل جائے

آئے اور آ کے وصل کا سورج
ہجر کے چاند کو نگل جائے

تیرے دل میں مِری محبت کا
چھوٹا سا اک دیا ہی جل جائے

یہ ضروری نہیں وہ شعر بھی ہو
لفظ میں جو خیال ڈھل جائے

ایک ایسی غزل سناؤ آج
کہ طبیعت مِری بہل جائے

اس کے آنے سے پہلے ہی اشرف
دَم نہ میرا کہیں نکل جائے
بہت شکریہ امین شارق بھائی
آئے اور آ کے وصل کا سورج
ہجر کے چاند کو نگل جائے
کیا کہنے واہ بہت خوب اشرف علی بھائی
اس قدر پذیرائی کے لیے بے حد ممنون ہوں بھائی
اللّٰہ آپ کو خوش رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
یہ یار اور دوست تم اکثر بھرتی کے لئے لگا دیتے ہو، اتنی بھرتی اچھی نہیں، اس کے بغیر کہنے کی کوشش کرو
رہنمائی کے لیے شکر گزار ہوں سر

اب دیکھیں ...

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
کیا ہی اچھا ہو ، تو سنبھل جائے

تو سے خطاب کیا ضروری ہے؟
دل سے میرے لئے دعا کیجے
اس طرح کا مصرع میں ایک بار استعمال کر چکا ہوں اس لیے تھوڑا الگ کہنے کی کوشش کی تھی ...

اُس سے میرا نکاح ہو جائے
آپ سب مِل کے یہ دعا کیجے

اس شعر میں ...

یہ کیسا رہے گا سر ؟

اے خدا ! اتنی سی دعا ہے بس
یہ برا وقت میرا ٹل جائے

اصلاح کے لیے بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً
اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ،آمین ۔
 

اشرف علی

محفلین
الف عین سر ! اب دیکھیں ...

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
کیا ہی اچھا ہو ،تو سنبھل جائے

اے خدا ! اتنی سی دعا ہے بس
یہ/کہ برا وقت میرا ٹل جائے
 

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

اس سے پہلے کہ وہ بدل جائے
کیا ہی اچھا ہو ، تو سنبھل جائے

دو گھڑی کے لیے ہی آ جاؤ
دو گھڑی تو یہ جی بہل جائے

دیکھ لے جو بھی اک جھلک تیری
کیوں نہ پھر اس کا دل مچل جائے

اے خدا ! اتنی سی دعا ہے بس
کہ برا وقت میرا ٹل جائے

میں نکمّا کہیں نہ ہو جاؤں
اس کا جادو کہیں نہ چل جائے

آئے اور آ کے وصل کا سورج
ہجر کے چاند کو نگل جائے

تیرے دل میں مِری محبت کا
چھوٹا سا اک دیا ہی جل جائے

یہ ضروری نہیں وہ شعر بھی ہو
لفظ میں جو خیال ڈھل جائے

ایک ایسی غزل سناؤ آج
کہ طبیعت مِری بہل جائے

اس کے آنے سے پہلے ہی اشرف
دَم نہ میرا کہیں نکل جائے
 
Top