غزل برائے اصلاح: دوا درود نہ دو سامنے شراب کرو

Danish Raza

محفلین
دوا درود نہ دو سامنے شراب کرو
جو ہو طبیب تو نا ذندگی خراب کرو

سمٹ گیاہوں ذمانے کی تنگ نظروں سے
مرا بکھیر کرو توڑ بے حساب کرو

مرے وجود کی دنیا حصار میں گم ہے
درون کچھ تو کرو کچھ تو آفتاب کرو

ادھار دین کا دنیا کا لے چکے مجھ سے
قیاس دور کرو اپنا احتساب کرو

لو آگیا ہوں بہت پاس... رو برو تیرے
لبوں کو زیر کرو وقفِ اضطراب کرو

تری یہ چرب ذبانی ہی وجہہِ شہرت ہے
سوال ایسا کرو آج لاجواب کرو

خداءِ نوح کہاں میراناخدا ہے کہاں
تو امتحان کرو آج سیلِ آب کرو

خدا کے بعد یقیں ہے اگر. وہ تیرا ہے
ظہور اب تو کرونہ کہ یوں سراب کرو

قصور وار تھا محفل میں جو سلام کیا
نہ یوں ذلیل کرو، یوں نہ اجتناب کرو

خضر سے کم تو نہیں مرتبہ ترا دانش
تو رہبری بھی کرو اب نہ یوں نقاب کرو
 
آخری تدوین:
Top