غزل برائے اصلاح- جلتا ہے جسم آتشِ عشقِ نگار میں

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم
محترم اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی

جلتا ہے جسم آتشِ عشقِ نگار میں
ڈوبی ہوئی ہے روح، وفا کے خمار میں
پنہاں ہے التفات تغافل میں یار کے
آمیزشِ وفا ہے، جمالیں وقار میں
تھی حاصلِ حیات، شبِ وصلِ یارِ شوخ
اب تک تمام دن ہیں، اسی کے حصار میں
بارش برسی رہی ہے، یہاں تیرے حسن کی
شاداب فصلِ شوق ہے، میرے دیار میں
لو انتہائے عشق کی، منزل بھی آ گئی
ملتی ہے آج روح مری، روحِ یار میں

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
جلتا ہے جسم آتشِ عشقِ نگار میں
ڈوبی ہوئی ہے روح، وفا کے خمار میں
... درست، اگرچہ کچھ دو لخت لگتا ہے

پنہاں ہے التفات تغافل میں یار کے
آمیزشِ وفا ہے، جمالیں وقار میں
... جمالیں؟ سمجھ نہیں سکا

تھی حاصلِ حیات، شبِ وصلِ یارِ شوخ
اب تک تمام دن ہیں، اسی کے حصار میں
.. وہ اک شب وصال تھی سرمایۂ خیات
کیسی گرہ رہے گی؟ 'وہ اک' حسن کے لیے ضروری ہے

بارش برسی رہی ہے، یہاں تیرے حسن کی
شاداب فصلِ شوق ہے، میرے دیار میں
... بارش برستی نہیں
بارش سی ہو رہی.....

لو انتہائے عشق کی، منزل بھی آ گئی
ملتی ہے آج روح مری، روحِ یار میں
.. درست
 
Top