غزل برائے اصلاح : الجھے سوال کی جنگ اپنے کمال کی جنگ

انس معین

محفلین
استاد محترم غزل برائے اصلاح :
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:

الجھے سوال کی جنگ اپنے کمال کی جنگ
ہر دل ہی لڑ رہا ہے ہجرو وصال کی جنگ
----------------
نظریں فریب دیں اور کرتی ہے عقل قائل
دنیا نہیں ہے یارو یہ ہے خیال کی جنگ
----------------
سنتے کہاں ہیں دل کی بس لڑ رہے ہیں کب سے
صوفی دھمال کی جنگ ملا خیال کی جنگ
----------------
اٹھایا جو پائے نازک اس نے تو یوں لگا
پائل سے چھڑ گئی ہے چالِ غزال کی جنگ
----------------
کیوں ان کو روبرو تم کرتے ہو آئینے کے
کیوں چھیڑ تےہو احمد حسن و جمال کی جنگ
 
برادرم احمد، السلام علیکم۔
مطلع میں سمجھ نہیں سکا، باقی وزن کا کوئی مسئلہ تو محسوس نہیں ہوتا۔

نظریں فریب دیں اور کرتی ہے عقل قائل
دنیا نہیں ہے یارو یہ ہے خیال کی جنگ
پہلے مصرعے میں جب آپ عقل کے لئے ’’قائل کرتی‘‘ کہہ رہے ہیں تو نظروں کے لئے بھی ’’دیتی ہیں‘‘ آنا چاہیئے۔
دوسرے مصرعے میں ’’خیال کی جنگ‘‘ کے بجائے خیالات کی جنگ کا محل ہے، جو ظاہر کہ قافیہ کی بندش کی وجہ سے ممکن نہیں۔ ویسے مفہوم بھی اتنا واضح نہیں ہورہا۔ نظروں کا فریب دینا اور عقل کا قائل کرنا؟؟؟ فریب کے مقابل کو حقیقت کا انکشاف آنا چاہیئے۔

اٹھایا جو پائے نازک اس نے تو یوں لگا
پائل سے چھڑ گئی ہے چالِ غزال کی جنگ
پہلا مصرعہ بحر سے خارج معلوم ہوتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی تقطیع یہاں دکھائیں تاکہ غلطی کا مقام پکڑ میں آسکے۔
دوسرے مصرعے میں چالِ غزال کی ترکیب اصولاً غلط ہے۔ چال ہندی کا لفظ ہے جبکہ غزال عربی کا۔ قاعدہ یہ ہے کہ ہندی اور عربی فارسی الفاظ کی کسرۂ اضافت یا واوِ عطف کے ذریعے مخلوط تراکیب نہیں تراشی جاسکتیں۔ اس بابت آپ قبلہ و استاذی جناب سرور عالم رازؔ صاحب کا مضمون ان کی ویب گاہ sarwarraz.com ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

کیوں ان کو روبرو تم کرتے ہو آئینے کے
کیوں چھیڑ تےہو احمد حسن و جمال کی جنگ
درست۔

دعاگو،
راحلؔ
 

انس معین

محفلین
برادرم احمد، السلام علیکم۔
مطلع میں سمجھ نہیں سکا، باقی وزن کا کوئی مسئلہ تو محسوس نہیں ہوتا۔


پہلے مصرعے میں جب آپ عقل کے لئے ’’قائل کرتی‘‘ کہہ رہے ہیں تو نظروں کے لئے بھی ’’دیتی ہیں‘‘ آنا چاہیئے۔
دوسرے مصرعے میں ’’خیال کی جنگ‘‘ کے بجائے خیالات کی جنگ کا محل ہے، جو ظاہر کہ قافیہ کی بندش کی وجہ سے ممکن نہیں۔ ویسے مفہوم بھی اتنا واضح نہیں ہورہا۔ نظروں کا فریب دینا اور عقل کا قائل کرنا؟؟؟ فریب کے مقابل کو حقیقت کا انکشاف آنا چاہیئے۔


پہلا مصرعہ بحر سے خارج معلوم ہوتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی تقطیع یہاں دکھائیں تاکہ غلطی کا مقام پکڑ میں آسکے۔
دوسرے مصرعے میں چالِ غزال کی ترکیب اصولاً غلط ہے۔ چال ہندی کا لفظ ہے جبکہ غزال عربی کا۔ قاعدہ یہ ہے کہ ہندی اور عربی فارسی الفاظ کی کسرۂ اضافت یا واوِ عطف کے ذریعے مخلوط تراکیب نہیں تراشی جاسکتیں۔ اس بابت آپ قبلہ و استاذی جناب سرور عالم رازؔ صاحب کا مضمون ان کی ویب گاہ sarwarraz.com ملاحظہ کرسکتے ہیں۔


درست۔

دعاگو،
راحلؔ
دیر سے جواب لکھنے کے لیے معزرت خواہ ہوں ۔
غزل کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
 
Top