غزل برائے اصلاح۔۔۔ پر مری قید میں رہنا ہو گا

سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
افاعیل
فاعلاتن فعلاتن فعلن

دریا ہے تو تجھے چلنا ہو گا
اس سمندر سے بھی ملنا ہو گا

دانہ پانی تو ملے گا تجھ کو
مٹھی کی قید میں رہنا ہو گا

وہ کہاں جانتا ہے دل کا حال
اب اسے جا کے یہ کہنا ہو گا

آنکھ سے پٹی اتاری ہے جو
پھر نیا خواب تو بُننا ہو گا

تم نے سب کچھ جو سنا ڈالا ہے
شعر اک میرا بھی سننا ہو گا

میری فریاد اسے کافی نہیں
مجھے بھی بے وفا ہونا ہو گا

آنکھ کو پلکوں سے یوں ڈھانپ لیا
اشک کو بھاپ سا بننا ہو گا

پھر تجھے رات گئے یاد کیا
پھر ترے خواب میں سونا ہو گا

نور تاریکی میں کر کے ایجاد
بند کمرے سے نکلنا ہو گا

موم سے وہ ہے زیادہ نازک
اسے آرام سے چھونا ہو گا

کیا کہا ، پیار ملے، تو عمران
پیار کا بیج بھی بونا ہو گا

شکریہ
 
آخری تدوین:
تجھے کوئی تکلیف ہے؟؟؟ اللہ کا شکر ہے اللہ نے مجھے خوبصورت بنایا ہے۔۔۔ حسد میں آپ کا منہ جل کر کالا ہو گیا ہے تو آپ میری شکل و صورت پر تنقید نہ کریں۔
پڑھے لکھے جاہل انسان
اس کےلیے میں معذرت چاہتا ہوں ویسے بھی میں نے مزاق میں کہا تھا۔

ویسے ایک مشورہ ہے کہ ایسے دھڑا دھڑ پوسٹ کرنے سے انسان اپنی اہمیت کھو دیتا ہے۔ باقی آپکی مرضی کیوں کہ یہ صرف مشورہ ہے۔
 
اس کےلیے میں معذرت چاہتا ہوں ویسے بھی میں نے مزاق میں کہا تھا۔

ویسے ایک مشورہ ہے کہ ایسے دھڑا دھڑ پوسٹ کرنے سے انسان اپنی اہمیت کھو دیتا ہے۔ باقی آپکی مرضی کیوں کہ یہ صرف مشورہ ہے۔
جناب میں یہاں کچھ سیکھنے کے لئے آتا ہوں۔ سیکھنے سے انسان کی عزت کم نہیں ہوتی۔
اور میں تمام منتظمین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے انٹرنیٹ پر یہ فارم بنا کر سیکھنے سکھانے کے جدید تقاضوں کو پورا کیا ہے۔
آپ دوستوں کی غلط جملوں اور تنقید سے زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا میں یہاں آنا چھوڑ دوں گا۔ میرے سیکھنے سکھانے کا عمل نہیں رکے گا۔
چلو آپکو اپنے الفاظ پر ندامت تو ہوئی آپ نے انہیں اریز کر دیا۔ مشورے کا شکریہ۔
 
Top