غزل برائے اصلاح۔۔دستِ خزاں دراز ہے، فصلِ بہار دے

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین یاسر شاہ سید عاطف علی عظیم فلسفی
محمد خلیل الرحمٰن

دستِ خزاں دراز ہے، فصلِ بہار دے
ورنہ کرم کا تاجِ مطّلا اتار دے
بیحد الجھ گئی ہے مقدر کی زلفِ ناز
اپنے حنائی ہاتھ سے اس کو سنوار دے
دل بے قرار ہے تری فرقت میں اے نگار!
اک وعدۂ وصال سے اس کو قرار دے
دے گی نہ تجھ کو کچھ یہ محبت بجز الم
تو اس پہ کل متاع بصد شوق وار دے
یا رب! میں ہو چکا کشتۂ تیغ ِِ ستم گراں
میدانِ زیست سے مجھے اذنِ فرار دے
لپکوں گا اس طرف بھی بصد شوق گر خدا
آلامِ روزگار کو آوازِ یار دے!

شکریہ!
 
آخری تدوین:

منذر رضا

محفلین
محمد ریحان قریشی صاحب، حوصلہ افزائی پر بے حد ممنون ہوں۔
جی یقینا آپ جیسے نے فرمایا تو ساقط الوزن ہو گا مصرعہ، یہ تبدیلی کی ہے
یا رب میں بسکہ کشتۂ تیغِ جفا ہوا
رہنمائی کا طلبگار ہوں، شکریہ!
 
Top