غزل برائے اصلاح۔زندگی رشکِ زندگی ہوتی

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ
فلسفی عظیم

بزمِ یاراں اگر سجی ہوتی
زندگی رشکِ زندگی ہوتی
کاش دیدارِ روئے یار کے بعد
شوقِ دیدار میں کمی ہوتی
میں ترے ہجر میں نہ روتا یوں
آتشِ عشق گر بجھی ہوتی
آنسوؤں سے بھری ہوئی ہے آنکھ
کاش یہ خون سے بھری ہوتی
آج تنہا نہ رو رہے ہوتے
کل اگر میری قدر کی ہوتی
کاش آنسو بھی آتشیں ہوتے
کاش ان سے یہ جاں جلی ہوتی
کاش عقل کے جسم پر ہم نے
ریگِ دشتِ جنوں ملی ہوتی
کاش سوزِ نہاں کی دیوی بھی
عیش و عشرت میں پڑ گئی ہوتی
غم و اندوہ سے نہ یوں روتے
گر خرد کی بھی کچھ سنی ہوتی
گر یگانہ خلش چھپا سکتے
ان کے ہونٹوں پہ بھی ہنسی ہوتی!

شکریہ!
 

الف عین

لائبریرین
کاش عقل کے جسم پر ہم نے
کس طرح بحر میں آ سکتا ہے؟
خاک ملنا محاورہ ہوتا ہے ریگ ملنا نہیں
باقی تکنیکی طور پر درست ہے
 
Top