غزل برائے اصلاح۔آدمی آدمی سے ڈرتا ہے

منذر رضا

محفلین
اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے
الف عین
یاسر شاہ ، سید عاطف علی

موت سے زندگی سے ڈرتا ہے
آدمی آدمی سے ڈرتا ہے
ہائے وہ تیرہ بخت شخص کہ جو
ہر گھڑی روشنی سے ڈرتا ہے
اس لیے کشتۂ جفا ہے چپ
آنسوؤں کی کمی سے ڈرتا ہے
چال بازی سے کوئی خوف نہیں
دل مگر سادگی سے ڈرتا ہے
جو کہ رہتا تھا میرے ساتھ، وہ اب
میری ہمسائیگی سے ڈرتا ہے
جو یہ کہتا ہے مجھ سے تم نہ ڈرو
دل بھی ظالم اسی سے ڈرتا ہے
اس ستمگر نے کی زباں بندی
وہ مری شاعری سے ڈرتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
بار بار ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں، کل فرصت نہیں ملی حالانکہ دیکھ چکا تھا اور ابھی اسی غزل کو دیکھنے لگا تھا کہ حالیہ ٹیگ بھی ملے. اس کی ضرورت نہیں تھی، بہرحال
غزل میں مجھے تو کوئی خامی نظر نہیں آئی۔ بھائی عاطف کی رائے درست سہی لیکن مگر بھی غلط نہیں. مگر سے روانی بہتر محسوس ہوتی ہے
 
Top