غزل اصلاح طلب

زنیرہ عقیل

محفلین
سدا جو صدا دے رہے تھے خدارا
سدا کر رہے تھے انہی سے کنارا
لبوں پر ترانے محبت کے ان کے
اور اپنی شرافت کرے آشکارا
مری بگڑی مورت کو موہوم کر کے
بہت خوبصورت انہوں نے سنوارا
اگر چہ کہ ان سے محبت بہت ہے
حیا کاجو پردہ خدا نے اتارا
جو اک بار ہم نے کیا فیصلہ ہے
نہیں سوچتے پھر اسی پر دوبارہ
بنا کے رکھی ہے یہ دوری جو گل نے
مگر ان کے بن اب نہیں ہے گزارا


زنیرہ گل
 
Top