غزل - اسے تو کھو ھی چکے پھر کیا خیال اس کا (خالد شریف)

اسے تو کھو ھی چکے پھر کیا خیال اس کا
یہ فکر کیسی کہ اب ھو گا حال کیا اس کا
وہ اک شخص جسے خود چھوڑ بیٹھے تھے
گھلائے دیتا ھے دل کو کیا ملال اس کا
تمہاری آنکھوں میں چھلکیں ندامتیں کیسے؟
جواب بننے لگا تھا کیا سوال اس کا
تمہارے اپنے ارادے میں کوئی جھول نہ تھا
کہو کہ ملنا تھا ایسا محال کیا اس کا
 
Top