غربت و افلاس کا خاتمہ کیسے کیا جائے؟

ساجد

محفلین
یہی بات اگر فیصد میں ہو جائے تو میرا دماغ بھی اس کو محفوظ کر لے۔

موجودہ وقت میں پاکستان میں غربت کی شرح سرکاری طور پہ 24 فیصد کے قریب جبکہ آزاد ذرائع 50 فیصد سے اوپر بتاتے ہیں اب آپ تصور کریں کہ اس کا پیمانہ یومیہ ایک ڈالر آمدنی ہے۔ اگر ڈالر 81 روپے کا ہو تو آپ ہی بتائیے کہ غریب آدمی اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ کیسے پالے گا۔ اوپر سے ہمارے ملک میں غلط منصوبہ بندی اور بے ہنگم آبادیوں کی وجہ سے بیماریوں کی بہتات ہے جو کہ معاشی طور پہ ہمارے لئیے شدید مالی بوجھ کا باعث بنتی ہے۔ پھر مخدوش سیاسی صورت حال اس کو مہمیز دیتی ہے کہ مسائل کے حل کی طرف سرکار توجہ دے ہی نہیں رہی۔
یہ تھا تصویر کا ایک رخ ، دوسرا رخ یہ ہے کہ عوامی اور سرکاری سطح پر ہمارے معاشرے میں فرائض کی ادائیگی میں پہلو تہی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔
بہر حال ایک ہلکی سی جھلک میں نے پیش کر دی ہے۔ اگر آپ اس پر کچھ لکھنا چاہیں تو آپ کا بہت شکریہ۔
 

arifkarim

معطل
اچھی گفتگو چل رہی ہے۔ یہاں یہ کہنا پسند کروں گا کہ میری تحقیق کے مطابق معاشرے میں "امیر" غریبوں کی جمع پونجی سے بنتے ہیں۔ مثلا ً آج سے ۱۵ سال قبل ہیری پارٹر ناول کی مصنفہ اتنی غریب تھی کہ سوشل ویلفئر پر گزارہ کرنا پڑتا تھا۔ آج وہ ملکہ برطانیہ سے بھی امیر ہیں۔ اس ’“امیری‘‘ تک پہنچانے میں ان تمام طبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا ہاتھ جو انکی کتب کو ہاتھوں‌ہاتھوں خریدتے ہیں۔ گو کہ ایک فرضی کہانی پر مبنی ناول ہے۔ لیکن شاید لوگوں کا دل اس دنیا سے اتنا اچاٹ ہو گیا ہے کہ ’’خیالی‘‘ پلاؤ میں زیادہ دلچسپی پیدا ہو گئی ہے :)
 

محمدصابر

محفلین
موجودہ وقت میں پاکستان میں غربت کی شرح سرکاری طور پہ 24 فیصد کے قریب جبکہ آزاد ذرائع 50 فیصد سے اوپر بتاتے ہیں اب آپ تصور کریں کہ اس کا پیمانہ یومیہ ایک ڈالر آمدنی ہے۔ اگر ڈالر 81 روپے کا ہو تو آپ ہی بتائیے کہ غریب آدمی اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ کیسے پالے گا۔ اوپر سے ہمارے ملک میں غلط منصوبہ بندی اور بے ہنگم آبادیوں کی وجہ سے بیماریوں کی بہتات ہے جو کہ معاشی طور پہ ہمارے لئیے شدید مالی بوجھ کا باعث بنتی ہے۔ پھر مخدوش سیاسی صورت حال اس کو مہمیز دیتی ہے کہ مسائل کے حل کی طرف سرکار توجہ دے ہی نہیں رہی۔
یہ تھا تصویر کا ایک رخ ، دوسرا رخ یہ ہے کہ عوامی اور سرکاری سطح پر ہمارے معاشرے میں فرائض کی ادائیگی میں پہلو تہی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔
بہر حال ایک ہلکی سی جھلک میں نے پیش کر دی ہے۔ اگر آپ اس پر کچھ لکھنا چاہیں تو آپ کا بہت شکریہ۔

میں جو بات کہنا چاہ رہا ہوں اسکا کچھ حصہ آپ نے کہہ دیا۔ مثلا وکی پیڈیا کے مطابق غربت کی لکیر 1 ڈالر یومیہ ہے۔ اس سے نیچے غربت شروع ہوتی ہے۔ پوچھنا یہ ہے ہم 200 ملکوں کی فہرست میں کس نمبرپر ہیں۔
 

طالوت

محفلین
موجودہ وقت میں پاکستان میں غربت کی شرح سرکاری طور پہ 24 فیصد کے قریب جبکہ آزاد ذرائع 50 فیصد سے اوپر بتاتے ہیں
بعض آزاد ذرائع اسے پچھلے برس 27 فیصد اور اب 38 فیصد بتاتے ہیں ۔۔ خیر بات ہے کہ ختم کیسے ہو ۔۔

فضول خرچی بھی کیا غربت بڑھنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے ؟
وسلام
 

ساجد

محفلین
طالوت ، درستگی کا بے حد شکریہ۔ دراصل 40 لکھا تھا لیکن مراسلہ بھیجا تو معلوم ہوا کہ غلطی سے 50 لکھ دیا ہے۔
آپ کی بات درست ہے مقصد مسئلے کی سنگینی پر غور کرنا ہے۔
طالوت ، ہم مسلمان ہیں اور ہمارے دین میں کفایت شعاری ایک امتیازی مقام رکھتی ہے۔ فضول خرچ لوگوں کو شیطان کا بھائی قرار دیئے جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں اس کی کس قدر ممانعت ہے۔ فضول خرچی نہ صرف غربت کو جنم دیتی ہے بلکہ اس سے دیگر سنگین معاشی و معاشرتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پہ ایک فضول خرچ انسان اپنی اس عادت کو پورا کرنے کے لئیے حلال اور حرام ذرائع کی تمیز نہیں کرے گا۔ رشوت کا راستہ بھی اسی سے کھلتا ہے۔ معاشرے میں طبقاتی کشمکش کی بنیادی وجہ بھی یہی فضول خرچی ہے۔
 

arifkarim

معطل
فضول خرچی تو ظاہر ہے امیر ہی کرتے ہیں۔ جسکے پاس دولت وافر مقدار میں موجود ہو۔ وہ فضول خرچی نہ کرے تو اور کیا غریبوں میں بانٹے؟ فیصلہ انسانی نفسیات پر چھوڑ دیتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
فضول خرچی تو ظاہر ہے امیر ہی کرتے ہیں۔ جسکے پاس دولت وافر مقدار میں موجود ہو۔ وہ فضول خرچی نہ کرے تو اور کیا غریبوں میں بانٹے؟ فیصلہ انسانی نفسیات پر چھوڑ دیتے ہیں۔
عارف کریم ، میرے خیال میں غریب بھی فضول خرچی کر جاتے ہیں اور جو اعتدال کا راستہ اختیار کرتے ہیں ان میں امیر بھی شامل ہوتے ہیں۔ مطلب یہ کہ ہم دونوں میں سے کسی ایک طبقے پر یہ بات منطبق نہیں کر سکتے۔ میں خود مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہوں اور دیہات کی مثال دوں تو صرف شادی بیاہ اور ختم کی رسموں پہ شاہ خرچیوں کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ شہروں میں بھی صورت حال اس سے مختلف نہیں۔
 
Top