غبار خاطر صفحہ نمبر 182

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر182
(۲۹۸)
ازیک حدیثِ لطف کہ آں ہم دروغ بود
امشب زدفترِ گلہ صد باب شستہ ایم ۱۲؎
میری طبیعت کا بھی عجیب حال ہے ۔ دوسروں سے پہلے خود اپنی حالت پر ہنستا ہوں۔ بچپنے میں چند مہینے چنسورہ میں بسر کیے تھے کیونکہ کلکتہ میں طاعون پھیل رہا تھا ۔ یہ جگہ عین دریائے ہوگلی پر واقع ۱۷؎ ہے۔ میں یہیں سب سے پہلے تیرنا سیکھا۔ صبح شام گھنٹوں دریا میںتیرتا رہتا پھر بھی جی سیر نہ ہوتا ۔ اب بھی تیراکی کے لیے طبیعت ہمیشہ ترستی رہتی ہے۔ سبحان اللہ، طبع بوقلموں کی نیرنگ آرائیاں دیکھیے۔ ایک طرف دریا سے ہم عنانی کا یہ ذوق و شوق ، دوسری طرف آگ کے شعلوں سے سیراب ہونے کی یہ تشنگی ! شاید یہ اس لیے ہو کہ اقلیم زندگی کی سطح پر پانی بہتا ہے، تہہ میں آگ بھرکتی رہتی ہے۔ اسی لیے نکتہ سرایان حقیقت کو کہنا پڑۤ کہ :
(۲۹۹)
ہم سمندر باش و ہم ماہی کہ دراقلیم عشق
روئے دریا سلسبیل وقعر دریا آتش است۱۸؎
لوگ گرمیوں میں پہاڑ جاتے ہیں کہ وہاں گرمیوں کا موسم بسر کریں ۔ میں نے کئی بار جاڑوں میں پہاروں کی راہ لی کہ وہاں جانے کا اصلی موسم یہی ہے۔ متنبی بھی کیا بدذوق تھا کہ لبنان کے موسم کی قدر نہ کرسکا۔ میری زندگی کے چند بہترین ہفتے لبنان میں بسر ہوئے ہیں۔
(۳۰۰)
وجہال لبنان و کیف بقطعھا
وھی الشتاء و صیفھن شتاء ۱۹؎
زندگی کا ایک جاڑا جو موصل میں بسر ہوا تھا مجھے نہیں بھولتا۔ موصل اگرچہ جغرافیہ کی لکیروں میں معتدل خطہ سے باہر نہیں ہے لیکن گرد و پیش نے اسے سرد سیر حدود میں داخل کردیا ہے اور کبھی کبھی تو دیار بکر میںایسی سخت برف پڑتی ہے کہ جب تک سڑکوں پہ کھدائی نہ ہولے، گھروں کے کواڑ کھل نہیں سکتے۔ جس سال میں گیا تھا ۲۰؎ غیر معمولی برف پڑی تھی۔ برف باری کے بعد آسمان کھلتا اور آرمینیا کے پہاڑوں کی ہوائیں چلتیں تو کیا عرض کروں، ٹھنڈک کا کیا عالم ہوتا؟ مجھے یاد ہے کہ کبھی کبھی سردی کی شدت کا یہ عالم ہوتا کہ
 
Top