غالب کا ایک شعر۔۔۔ علامہ طالب جوہری

منہاج علی

محفلین
’’اچھی خطابت، اچھی بات اور اچھا شعر اُس وقت تک پوری طرح محسوس نہیں ہوتا جب تک یہ طے نہ ہوجائے کہ متکلّم یا شاعر کے ذہن میں کس لفظ کی کیا قیمت ہے۔ اور اس کے ذہنی پس منظر میں اس لفظ کے لیے کیا تاثرات موجود ہیں۔ اس فلسفے کی بہت واضح مثال غالب کا ایک شعر ہے۔
تھی وہ اک شخص کے تصوُّر سے
اب وہ رعنائیٔ خیال کہاں
اس پورے شعر میں کلیدی لفظ ’’شخص‘‘ ہے۔ اگر ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ غالب کی نگاہ میں اس لفظ کی کیا قیمت تھی اور اس لفظ کے سلسلے میں ان کا ذہنی پس منظر کیا تھا تو ہم اس شعر کی سادگی کے مقابلے میں اس کی پُر کاری کو زیادہ اچھی طرح محسوس کر سکیں گے۔ اور یہی غالب کا کمال ہے کہ اس نے دوسرے مصرعے میں ’’رعنائیٔ خیال‘‘ کو رکھ کر لفظ ’’شخص‘‘ کے سارے پورے پوشیدہ تاثرات کھول دیے ہیں۔ اس گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر کسی شعر میں الفاظ کو پورے تاثر اور ان کی پوری قیمت کا ابلاغ ہوجاتا ہے تو وہ یقیناً درجۂ اوّل کا شعر ہے‘‘

*علامہ طالب جوہری*

از کتاب ’’والعصر‘‘
 
Top