عکس ہی لگتا ہے اب تو ٹوٹتا رہ جاے گا

میاں وقاص

محفلین
عکس ہی لگتا ہے اب تو ٹوٹتا رہ جاے گا
آئنے میں ہر کوئی یوں دیکھتا رہ جاے گا

اب لرزتے ہاتھ کا کافی نہیں ہے آسرا
"جس دیے میں جان ہو گی، وہ دیا رہ جاے گا"

آشنا تھا جو بوقت_ شام ہی چلتا بنا
وہ چلا جاے گا، کوئی ادھ موا رہ جاے گا

سچ بتاؤں تو مرے وہم و گماں میں بھی نہ تھا
تو ملے گا تو بھی کوئی فاصلہ رہ جاے گا

کیا مرا دامن رہے گا مبتلاے بانجھ پن
کیا مرے ہونٹوں پہ بس حرف_دعا رہ جاے گا

وقت کی ردی میں رہ جاے گی تاریخ_جہاں
ہاں مگر اک تذکرہء کربلا رہ جاے گا

ہمسفر تو ایک دوراہے سے غائب ہو گئے
ہمسفر اب گرد اور یہ آبلہ رہ جاے گا

گل چراغوں کو کیا تو نے، یہی کافی نہیں ؟
اے ہواے تیز! میرا در کھلا رہ جاے گا

وقت کے طوفاں میں به جایں گے سارے اصول
عشق واحد اس جہاں میں ضابطہ رہ جاے گا

میرے لب پر ایک حرف_برملا رہ جاے گا
اک خدا تھا، اک خدا ہے، اک خدا رہ جاے گا

ہر عمل کا ایک ہے رد_عمل بھی دوستو
درد ہے تو ضبط کا بھی سلسلہ رہ جاے گا

یہ خدائی کب رہے گی، اک خدا رہ جاے گا
تو نہیں شاہین، تیرا گھونسلہ رہ جاے گا

حافظ اقبال شاہین
 
Top